غاصب صہیونی فوج کے حملے کو رفح میں دس لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی موجودگی کے پیش نظر انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، قدس الاخباریہ ویب سائٹ نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں (مصر کی سرحد سے متصل) شہر رفح کے 64 مربع کلومیٹر کے رقبے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس علاقے کی آبادی جنگ شروع ہونے سے پہلے صرف دو لاکھ 80 ہزار نفوس پر مشتمل تھی لیکن 7 اکتوبر کے بعد یہ بڑھ کر ایک میلیون چار لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

حالیہ مہینوں میں رفح کو فلسطینی پناہ گزینوں کی آخری پناہ گاہ کے طور پر جانا جاتا تھا اور آج اسی وقت صیہونی فوج کی شدید جارحیت کے ساتھ ہی لٹے پٹے فلسطینیوں کی نقل مکانی پھر سے شروع ہو گئی ہے۔

رفح کے زیادہ تر باشندے، جنگی پناہ گزین ہیں جو کیمپوں میں اپنے باقی دن بے بسی کے عالم میں گزار رہے ہیں، ایسے میں صیہونی فوج نے مشرقی محاذ سے رفح پر زمینی حملے شروع کرنے کے ساتھ ہی تمام علاقوں پر شدید فضائی بمباری بھی کر رہی ہے۔ 

ان وحشیانہ حملوں میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ شہداء میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم ابھی تک شہداء کی صحیح تعداد کا اعلان نہیں کیا گیا۔