ایران کی ایٹمی انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے بدخواہوں کو ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعلقات ایک آنکھ نہیں بھاتے۔

مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایران ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ "محمد اسلامی" نے اصفہان میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل "رافیل گروسی" کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ "رافیل گروسی" اس دورے کے دوران مستقبل کے حوالے سے تعمیری بات چیت ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ مارچ میں تہران میں ہم نے مشترکہ طور پر ایک بیان شائع کیا تھا کہ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین ایٹمی توانسئی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعلقات کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں، لیکن میں اور گروسی یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا یہ مشترکہ بیان ایران اور بین الاقوامی تونائی ایجنسی کے درمیان بات چیت کی ایک اچھی بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔ 

ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ مارچ کے بیان کی پیشرفت کو ایک مثبت بنیاد کے طور پر لیتے ہوئے تعاملات کے تسلسل میں تین حصے شامل کئے ہیں؛ پہلے حصے میں ماضی کے وہ نکات شامل ہیں جو PMD فارمیٹ میں JCPOA دستاویز میں ذکر کیے گئے تھے۔ البتہ یہ اپنی خاص شرائط کی بنیاد پر بیرونی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے حصے میں دو جگہوں کا مسئلہ باقی رہتا ہے۔ مشترکہ بیان سے پہلے، ہمارے پاس چار مقامات کے بارے تناو موجود تھا۔ تاہم دو جگہوں کو بند کر کے تنازعہ حل کیا گیا۔ دوسرا حصہ موجودہ صورتحال سے متعلق ہے کہ ہمارے پاس این پی ٹی کے فریم ورک میں ایک منصوبہ ہونا چاہیے اور توقعات کے مطابق منصوبہ بندی کرنا چاہیے۔

اسلامی نے کہا کہ تیسرا حصہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اور ذاتی طور پر جناب گروسی سے متعلق ہے۔ یہ سیکشن مستقبل اور باہمی توقعات سے متعلق اقدامات کے لیے ہے۔ قانونی فرائض کے حوالے سے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے ادا کیا جانے والا کردار رکاوٹوں کو دور کرنے اور مسائل کے حل کے لیے ایک تیز رفتار سہولت کاری ہو سکتا ہے۔

ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ ان تینوں حصوں کا مسودہ تیار کرنے کے لیے فریقین کے نائبین کو بیٹھ کر ان تینوں حصوں کے اوقات کار پر کام کرنا چاہیے تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم باہمی طور پر ضروری نتائج حاصل کر سکیں۔ یہ مسئلہ ایک عمل کا آغاز ہے اور آخر کار ہمیں اپنے مقاصد تک لے جائے گا۔

اسلامی نے کہا کہ ہمیں ان معاندانہ سازشوں کا خیال رکھنا چاہیے جو ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف سرگرم ہیں اور جن کا مرکز صہیونی عناصر ہیں، تاکہ یہ عناصر ایران اور آئی اے ای اے کے تعلقات پر اثر انداز نہ ہوں۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اور میڈیا کی دنیا  جو کچھ اچھالا گیا ہے وہ انہی سرگرمیوں اور افواہوں کا نتیجہ ہے اور یہ صیہونی رجیم کی کارستانی ہے۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب کہ اس حکومت کی حقیقت تاریخ میں پہلے سے زیادہ دنیا کے سامنے عیاں ہوچکی ہے اور بہت سے لوگ اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لہذا اس رجیم کی قیاس آرائیاں ایمٹمی توانائی ایجنسی کی پیروی کا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے ہم نے انہیں ایک دوسرے سے الگ کرنے پر اتفاق کیا۔ ماضی، حال اور مستقبل۔ ہم مل کر روشن مستقبل کی طرف بڑھیں گے۔

اسلامی نے ایک صحافی کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا گروسی کی ایران میں موجودگی جوہری مذاکرات کے احیاء کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے، کہا کہ جناب گروسی کی ایران میں موجودگی موجودہ تعاملات اور این پی ٹی اور حفاظتی اقدامات کے مطابق ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران JCPOA سے دستبردار نہیں ہوا اور یہ امریکہ ہی تھا جس نے JCPOA سے علیحدگی اختیار کی اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا اور دیگر ممالک بالخصوص تینوں ممالک کو بھی کسی اقدام کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نیک نیتی کے ساتھ اس معاہدے پر قائم رہا اور اپنی ذمہ داریوں کو یکطرفہ طور پر پورا کیا اور اگر اس نے اپنی ذمہ داریوں میں کمی کی ہے تو  اس کی وجہ بھی JCPOA سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی تھی۔

ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے تاکید کی کہ پابندیوں کو منسوخ کرنے کا اسٹریٹجک اقدام ہمارے عمل کا معیار ہے جو کہ JCPOA پر مبنی ہے اور جناب گروسی بھی ان فریم ورک سے اچھی طرح واقف ہیں۔ بلاشبہ، رافیل گروسی بھی اپنی قانونی حیثیت اور ذاتی صلاحیتوں کے لحاظ سے سیاسی طور پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔