مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: بارزانی ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں تہران کے دورے پر ہے۔
بارزانی کی اعلیٰ ایرانی حکام کے ساتھ مشاورت، دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے فریقین کی عزم کو ظاہر کرتی ہے اور یہ دورہ دوطرفہ تعاون کی توسیع کے لئے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
اس دورے کی اہمیت اس وقت دوچنداں ہو جاتی ہے جب تہران اور اربیل کے درمیان گزشتہ برس کے واقعات کے بعد تعلقات میں خاصا تناؤ رہا۔ ایسی صورت حال میں مبصرین کا خیال ہے کہ یہ دورہ متعدد اہداف کا حامل ہوسکتا ہے، جن میں سے چند ایک کا ہم ذیل میں جائزہ لیں گے۔
1: ایران عراق سیکورٹی معاہدے پر مکمل عمل درآمد
فریقین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بارزانی کا تہران کا پہلا دورہ ایسی حالت میں ہے کہ جب عراقی کردستان سے دہشت گرد اور علیحدگی پسند گروہوں کو نکالنے کے حوالے سے ایران عراق سیکورٹی معاہدے پر عمل درآمد ایک اہم ترین مسئلے کی حیثیت سے حل طلب ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب عراق کی جانب سے اس معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے باوجود ایران کی جانب سے کردستانی حکام کے معاہدے کی شقوں کے مکمل نفاذ پر خاطر خواہ توجہ نہ دینے اور معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے پر شکوہ کیا جا رہا ہے۔
2: دہشت گرد گروہوں کے خلاف موثر جنگ
عراق کے کردستانی علاقے کا علیحدگی پسند گروہوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا موثر مقابلہ ایران کے اہم ترین مطالبات میں سے ایک ہے اور یہ تہران میں بارزانی کے مذاکرات کا ایک اہم ایجنڈا نظر آتا ہے۔ تہران نے متعدد بار عراقی کردستان کے حکام کو اس بارے میں خبردار کیا ہے اور اس علاقے میں براہ راست فوجی کارروائیاں بھی کی ہیں۔ جب کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کردستانی حکام کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔
3: اقتصادی اور تجارتی تعاون میں توسیع
حالیہ برسوں میں، تہران اور اربیل ہمیشہ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں فریقین کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے بعد یہ مسئلہ بھی قدرے تعطل کا شکار رہا۔ لہذا غالب امکان یہی ہے کہ تہران اور اربیل کے درمیان اقتصادی تجارتی تعاون میں وسعت تہران میں بارزانی کی ملاقاتوں کا ایک اور اہم موضوع رہا ہوگا۔
کچھ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایران اور کردستان ریجن کے درمیان گزشتہ سال کی کشیدگی کے شروع ہونے سے پہلے تجارتی تبادلوں کا حجم تقریباً 2.5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا اور امید ہے کہ علاقے کے سربراہ کا دورہ تہران اس تعاون میں مزید وسعت اور ترقی کے لئے ایک مناسب پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
4: ایران کی کردستان کے سیاسی بحران کے حل میں مدد
عراقی کردستان کو حالیہ دنوں میں ان گنت سیاسی بحرانوں خاص طور پر انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے، ایسے میں بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بارزانی کی جانب سے کردستان ریجن کے سربراہ کے طور پر دورہ تہران کے دوران اس مسئلے کی پیروی کی جائے گی۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ایران اور کردستان کے درمیان موجودہ تعلقات کو دیکھتے ہوئے تہران کردستان کے موجودہ سیاسی بحران کے حل میں موئثر ثابت ہو سکتا ہے۔