مہر نیوز کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کے جوابی حملوں کو پسپا کرنے کے لئے امریکہ، برطانیہ اور فرانس اسرائیل کی مدد کو آئے۔ تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے اسرائیلی رجیم کے خلاف کارروائی میں فضائی صلاحیت کا صرف 20 فیصد استعمال کرکے امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی عسکری بالادستی کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔
جنرل حاجی زادہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے ایران کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے تمام فوجی وسائل کو متحرک کیا جب کہ امریکا نے بھی اسرائیل کی حمایت میں اپنے طیارہ، کروزر اور طیارہ بردار جہاز تعینات کئے لیکن وہ حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران نے اپنی تمام تر طاقت کو بروئے کار نہیں لایا تھا، لیکن اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے پاس موجود تمام جنگی وسائل اور عسکری قوت کو استعمال میں لایا لیکن انہیں پھر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کا مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن وہ عین وقت اسرائیلی رجیم کی مدد کو آیا۔
سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس کے کمانڈر نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق کے بہت سے نکات سکیورٹی حکمت عملی کے پیش نظر بیان نہیں کئے جاسکتے۔
انہوں نے اس آپریشن کی کامیابی کو رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دانشمندانہ رہنما اصولوں اور ایرانی افواج کے غیر متزلزل عزم کا نتیجہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ ایران نے یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں 13 اپریل کو مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوجی اہداف پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے۔ جنہیں اسرائیل، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اردن کے دفاعی نظام اور ائیر شیلڈز روکنے میں ناکام رہیں۔