مہر نیوز کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں خلیج فارس تعاون کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم نے پچھلے چند ہفتوں میں غزہ کی انسانی صورت حال میں قابل توجہ بہتری دیکھی ہے، جس میں نئی کراسنگ کا افتتاح، غزہ کے اندر امدادی ترسیل کے حجم میں اضافہ اور امریکی میری ٹائم کوریڈور کی تعمیر قابل ذکر ہے جو آنے والے ہفتوں میں کھل جائے گی۔"
انہوں نے کہا: لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ہمیں ابھی بھی غزہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں تک مزید امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔"
تاس نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلنکن نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارکنوں اور انکلیو کے متاثرہ رہائشیوں میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے بہتر کارکردگی پر زور دیتے ہوئے کہا: آخر کار ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم صرف جنگ کی داخلی صورت حال پر نہیں بلکہ اس کے نتائج پر بھی توجہ مرکوز کر رہے ہیں،"
خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ کا غزہ کی صورت حال پر تبصرہ اس ملک کی سرائیلی رجیم کے لئے سیاسی اور فوجی حمایت کے تناظر میں مگرمچھ کے آنسو کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ امریکی حکومت غزہ کی پٹی میں جنگ کو ہوا دینے کا بنیادی عنصر ہے جو میڈیا میں ہمدردی کے ٹسوے بہانے کے برعکس فلسطینیوں کی نسل کشی میں غاصب رجیم کے ساتھ شریک ہے۔
انٹونی بلنکن پیر کو سعودی عرب پہنچے جو ان کے خطے کے دورے کا پہلا پڑاؤ تھا۔ وہ رواں ہفتے غزہ کی پٹی کی صورتحال پر بات چیت کے لیے مقبوضہ فلسطین اور اردن کا بھی دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے طوفان الاقصی (7 اکتوبر) کے بعد فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ مظالم میں شدت لاتے ہوئے غزہ کے گنجان آباد علاقے کا مکمل محاصرہ کر کے وہاں کے بیس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کا ایندھن، بجلی، خوراک اور پانی تک بند کر دیا ہے۔ جب کہ زمین اور فضا سے مسلسل آگ برسا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے اس سارے وحشیانہ کھیل اور بربریت کو امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔