مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران کے امام جمعہ حجۃ الاسلام کاظم صدیقی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور غزہ عالم اسلام کا اولین مسئلہ ہے۔ اگرچہ غزہ کے 33 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں، لیکن اس پٹی کی مزاحمت پرور قوم اور ثابت قدم عوام اپنی استقامت، صبر اور مجاہدت کے ذریعے غاصب دشمن کو ناکنوں چنے چبوا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غاصب رجیم کی طرف سے انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے غزہ کے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ صیہونیوں کے شدید ترین حملوں کی زد میں آئے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہار نہیں مانی ہے اور پوری استقامت کے ساتھ آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
حجۃ الاسلام کاظم صدیقی نے کہا کہ حماس لبنانی مزاحمت کے ساتھ مل کر غاصب رجیم پر راکٹوں سے طاقتور حملہ کر رہی ہے اور اپنی نئی جنگی ٹیکنالوجی کے ذریعے قابض رجیم کے حساس مقامات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کی انصار اللہ نے بھی اسرائیل کی اقتصادی شریانوں پر حملہ کیا ہے جس کی وجہ سے صیہونی رجیم کو شدید نقصان پہنچا ہے اور وہ تیزی سے اپنی نابودی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
امام جمعہ تہران نے مزید کہا کہ حزب اللہ، انصار اللہ اور حشد الشعبی کی مزاحمت کے باوجود بعض مسلم حکومتوں نے نہ صرف فلسطینی عوام کے حوالے سے اپنے فرائض ادا نہیں کئے بلکہ غاصب اسرائیل کی حمایت جاری رکھی ہے۔ ان ممالک کی حکومتوں نے اپنی قوموں کی مرضی کے برعکس نہایت بے شرمی اور خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قاتل رجیم کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے مختلف مزاحمتی گروہوں نے صیہونی رجیم کا مقابلہ کرنے کے لئے ایکا کر لیا ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ اسرائیل اپنی نابودی کا مشاہدہ کر رہا ہے، اس کے پاس اپنے عبرت ناک انجام سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اور وہ یقینی طور پر نابود ہو جائے گا۔