مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رمضان المبارک کے بیسویں دن کی دعا میں ہم پڑھتے ہیں: خدایا میرے لئے اس دن میں جنت کے دروازوں کو کھول دے، اور میرے اوپر بند کردے جہنم کے دروازوں کو، اور مجھ کو اس میں قرآن مجید کی تلاوت کی توفیق دے، اے مومنوں کے دلوں میں سکون کے نازل کرنے والے۔
اللّهُمَّ افْتَحْ لِی فِیهِ أَبْوابَ الْجِنانِ، وَأَغْلِقْ عَنِّی فِیهِ أَبْوابَ النِّیرانِ، وَوَفِّقْنِی فِیهِ لِتِلاوَةِ الْقُرْآنِ، یَا مُنْزِلَ السَّکِینَةِ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ
رمضان المبارک کے بیسویں دن کی دعا میں اہم خواہشات یہ ہیں:
الف۔ جنت کے دروازے کھولے
ب۔ جہنم کے دروازے بند کرے
ج۔ تلاوت قرآن کی توفیق ملے
اللّهُمَّ افْتَحْ لِی فِیهِ أَبْوابَ الْجِنانِ
خدایا میرے لئے اس دن میں جنت کے دروازوں کو کھول دے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول ہے: إذا طَلَعَ هِلالُ شَهرِ رَمَضانَ.... وَ فُتِحَتْ اَبوابُ السَّماءِ وَ اَبوابُ الجِنانِ جب رمضان کا چاند نکلتا ہے تو آسمان اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ لہذا یہ سوال پید اہوتا ہے کہ جب جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تو پھر بھی دعا کیوں کی جاتی ہے؟
اس کے دو جواب ہیں:
1۔ جنت کے دروازے تمام بندوں کے لئے کھول دیے جاتے ہیں۔ روزہ دار دعا کرتا ہے کہ یہ کھلنے والے دروازے ہمیشہ کے لئے کھلے رہیں۔
2۔ اللہ کی رحمت سے کھلنے والے دروازے گناہوں کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں لہذا دوبارہ دعا کرتا ہے تاکہ وہ دروازے کھل جائیں۔
وَأَغْلِقْ عَنِّی فِیهِ أَبْوابَ النِّیرانِ
اور جہنم کے دورازے مجھ پر بند کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: جاءَکُم رَمَضانُ جاءَکُم شَهرٌ مُبارَکُ … وَ تَغَلَّقُ اَبوابُ الجَحیمِ رمضان کا مہینہ تم تک پہنچ گیا ہے جس میں جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔
اس جملے کے بارے میں بھی یہی سوال ابھرتا ہے کہ بند دروازے کو دوبارہ بند کرنے کی کیوں دعا کی جاتی ہے؟
اس کے بھی دو جواب ہیں:
1۔ جو دروازے بند کئے گئے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے بند رہیں۔
2۔ اللہ کی رحمت سے جہنم کے دروازے بند ہوگئے تھے لیکن ہمارے گناہوں کی وجہ سے کھل گئے ہیں لہذا دعا کی جاتی ہے کہ اپنی رحمت سے دوبارہ ان دروازوں کو بند کرے۔
وَوَفِّقْنِی فِیهِ لِتِلاوَةِ الْقُرْآنِ
اور اس دن مجھے قرآن کی تلاوت کی توفیق عطا فرما
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کا فرمان ہے: لِکُلِّ شیءٍ رَبیعٌ وَ رَبیعُ القُرآنِ شَهرُ رَمَضان یعنی ہر چیز کے لئے بہار ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے۔
اہل ذوق کے لئے بہار سب سے زیادہ فرحت بخش مہینہ ہےجس میں مردہ دل زندہ ہوتا ہے۔ روحانی امور سے لو لگانے والوں کا دل قرآن کے ذریعے زندہ ہوتا ہے اور ماہ رمضان قرآن کی بہار ہے جس میں تلاوت قرآن کا لطف اور روحانی سکون سب سے منفرد ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں: نَوِّرُوا بُیُوتَکُم بِتَلاوَةِ القُرآنِ فَاِنَّ البَیْتَ إذا کَثُرَ فیهِ تِلاوَةُ القُرآنِ کَثُرَ خَیرُهُ یعنی اپنے گھروں کو تلاوت قرآن سے منور کرو کیونکہ جب گھر میں قرآن کی زیادہ تلاوت ہوگی تو خیرات و برکات بھی زیادہ ہوں گی۔
یَا مُنْزِلَ السَّکِینَةِ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ
اے مومنوں کے دل میں سکون اور اطمینان ڈالنے والے
انسان کو حقیقی سکون اور اطمینان اللہ کے ساتھ تعلق اور رابطہ برقرار کرنے کے بعد ملتا ہے چنانچہ قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے : دل خدا کے ذکر سے ہی مطمئن ہوتے ہیں۔