مہر خبررساں ایجنسی نے جیو نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ تربت حملے میں سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں سے امریکی ساختہ اسلحہ برآمد کیا، تربت حملے میں دہشتگردوں سے ایم 32 ملٹی شاٹ گرنیڈ لانچ، ایم 16/اے 4، نائٹ تھرمل وژن اور دیگراسلحہ بھی برآمد ہوا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 جنوری کو شمالی وزیرستان میں دہشتگرد نیک من اللہ سے بھی امریکی ساختہ اسلحہ ملا، 22 جنوری کو سمبازا ژوب پر دہشتگردوں سے برآمد اسلحہ بھی غیر ملکی ساختہ تھا جبکہ 19 جنوری کو میرانشاہ میں پاک افغان سرحد پر دہشتگردوں سے ملا اسلحہ بھی غیر ملکی تھا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 31 دسمبر 2023 کو باجوڑ میں سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگرد سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے، ہلاک دہشتگردوں سے بھی ایم 4 کاربائن امریکی ساختہ اور دیگر اسلحہ ملا۔
29 دسمبر کو میر علی میں دہشتگردوں سے اے کے 47، ایم 4 کاربائین اور گولہ بارود برآمد ہوا، پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال ہوئے۔
ذرائع کے مطابق بی ایل اے نے انہی ہتھیاروں سے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور میں ایف سی پر حملے کیے جبکہ 12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر حملےمیں ٹی ٹی پی نے امریکی اسلحہ استعمال کیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 ستمبر 2023 کو ٹی ٹی پی دہشتگردوں نے امریکی ہتھیاروں سے چترال میں 2 چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، 4 نومبر 2023 کو میانوالی ائیر بیس پر حملے میں دہشتگردوں کے پاس سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساختہ تھا۔
12 دسمبر 2023 کو درابن میں دہشتگرد حملے میں نائٹ وژن گوگلز اور امریکی رائفلز استعمال ہوئیں جبکہ 15 دسمبر کو ٹانک میں دہشتگردی کے واقعے میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ تھا۔
سکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ 13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز نے افغانستان سےآئی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی دہشتگرد بھی امریکی ساختہ اسلحہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا نے افغان فوج کو 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیاروں میں سے 3 لاکھ انخلا کے وقت باقی رہ گئے، امریکا نے 2005 تا 2021 تک افغان سکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا جنگی سامان دیا۔