عبرانی زبان کے ایک اخبار نے وزیراعظم نیتن یاہو کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس حکومت کے اسٹریٹجک بحران کی طرف اشارہ کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المیادین ٹی وی چینل نے خبر دی ہے کہ صہیونی اخبار Haaretz نے اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب رجیم غزہ اور لبنان میں ایک خطرناک اسٹریٹیجک بحران میں پھنس چکی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب دونوں محاذوں پر ایک طویل جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے جو کہ اسے ایک خطرناک بحران میں دھکیل دے گا۔

روزنامہ ہاریٹز نے واضح کیا کہ نیتن یاہو کو اقتدار میں رہنے اور عدالتی ٹرائل سے بچنے کی فکر کھائے جارہی ہے۔ ان کے احمقانہ اقدامات کی وجہ سے یہ بحران مزید بڑھ رہا ہے۔

اس عبرانی اخبار نے مزید لکھا: نیتن یاہو اسرائیلیوں کو اپنی جھوٹی فتوحات اور کامیابیوں کی کہانیاں سنا کر بہلانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ وہ انہیں سیکورٹی اور سیاسی حالات کی خرابی کے بارے میں دانستہ طور پر غیر معروضی خیالات پیش کر رہے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی طویل جارحیت، ہلاک ہونے والے صیہونی فوجیوں کی تعداد میں خوف ناک اضافے اور اعلان کردہ اہداف کے حصول میں ناکامی نے صیہونی حکام کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو جنم دیا ہے۔دوسری طرف تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان بھی ان بن سامنے آرہی ہے۔

اس سلسلے میں المیادین ٹی وی چینل نے عبرانی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ ان اختلافات کی وجہ سے صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ نے گزشتہ رات کوئی اجلاس نہیں بلایا۔

مذکورہ ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزیر جنگ یوآو گیلنٹ، سابق جنگی وزیر بینی گانٹز اور موجودہ جنگی کابینہ کے ایک سینئر رکن گاڈی آئزن کوٹ سے ملنے  سے انکار کر دیا۔