مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ روایات میں رمضان یا رمضان مبارک کی بہت سی فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور اس مہینے کو خدا کی مہمان نوازی کا مہینہ، رحمت، مغفرت اور برکت کا مہینہ اور قرآن کی بہار کہا گیا ہے۔ احادیث کے مطابق اس مہینے میں جنت و جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ شب قدر، جس میں قرآن نازل ہوا، اس مہینے میں ہے۔
رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں میں ایک خاص مقام اور احترام کا حامل ہے اور مسلمان اس میں عبادات پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے کچھ خاص اصول اور عمل ہیں، کچھ عام ہیں اور کچھ خاص دنوں کے لیے ہیں۔ دعاؤں کی کتابوں میں اس مہینے کے عبادات اور دعائیں بیان کی گئی ہیں۔ اس مہینے کے اہم ترین اعمال میں قرآن کی تلاوت، شب قدر کی رات بیدار رہنا، دعائیں مانگنا، استغفار کرنا، روزہ افطار کرنا اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے۔
"رمضان" کا مطلب گرمی کی شدت اور جلنا ہے۔ کیونکہ اس مہینے میں انسانوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں اس لیے اس مقدس مہینے کو رمضان کہاگیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: ماہ رمضان کو اس نام سے پکارا جاتا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔ رمضان ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے جنگ کو حرام قرار دیا ہے۔
اس مہینے میں قرآن مجید، انجیل، تورات، صحیفے اور زبور کی مقدس کتابیں نازل ہوئی ہیں۔ اسلامی روایات میں اس مہینے کو خدا کا مہینہ اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کی عید کہا جاتا ہے، اور خدا تعالیٰ اس مہینے میں اپنے بندوں کا نہایت ہی وقار اور مہربانی کے ساتھ استقبال کرتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رجب کا مہینہ خدا کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان کا مہینہ میری امت کا مہینہ ہے، جس نے اس مہینے کے پورے روزے رکھے خدا اس کے تمام گناہوں کو معاف کرتا ہے اور اس کی باقی زندگی کی ضمانت دیتا ہےاور اسے قیامت کے دن کی تکلیف دہ پیاس سے بچاتا ہے۔
امیر المومنین علیہ السلام سے روایت ہے: رمضان نہ کہو۔ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ رمضان کیا ہے؟ اور اگر کوئی رمضان کے نام سے پکارے تو صدقہ دے اور روزہ رکھے۔ بلکہ ماہ رمضان کہو جیسا کہ خدا نے کہا ہے۔ اس عظیم مہینے میں کا ایک عمل اس مہینے کی اہمیت اور حقیقت کو درک کرنا ہے - اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں کومدعو کرکے عزت بخشی ہےلہذا ہمیں چاہئے کہ ایسے اعمال انجام دیں تو میزبان کی شان کے مطابق ہوں۔
بھوک کا فلسفہ اور حکمت
بھوک کی فضیلت کے بارے میں بہت سی روایات ہیں چنانچہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے: بھوک اور پیاس کے ساتھ اپنے نفس سے جہاد کرو۔ اس کام کا اجر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے برابر ہے۔ اگر ممکن ہو تو بھوک اور پیاس کی حالت میں خالق سے ملاقات کرو تاکہ تم اعلیٰ عہدوں اور مقامات پر پہنچ کر انبیاء علیہم السلام میں شامل ہو جاؤ، اور فرشتے تمہیں دیکھ کر خوش ہوں گے۔
معراج کی حدیث میں ہے کہ خدا نے پوچھا: اے احمد! کیا آپ روزے کے اثرات جانتے ہیں؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: روزے کا نتیجہ کم کھانا اور کم بولنا ہے۔ اور اس سے حکمت نصیب ہوتی ہے حکمت کے ساتھ علم اور یقین بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جب انسان یقین کے مرحلے پر پہنچ جاتا ہے تو دنیا کی مشکلات آسان ہوجاتی ہیں۔