سعودی عرب نے ملک میں مقیم فلسطینیوں کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں ان کے اہل خانہ کو بھیجی جانے والی مالی امداد روک دی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے اردن نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرکاری ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے حال ہی میں فلسطین میں تمام مالیاتی لین دین بشمول ذاتی اور تجارتی بینکنگ ٹرانزیکشن کو معطل کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کی طرف سے فلسطین کو تمام مالیاتی لین دین معطل کرنے کے فیصلے کی] واضاحت نہیں کی گئی ہے۔ تاہم،ز بینکنگ ذرائع نے تصدیق کی کہ رقوم کی منتقلی اب مکمل طور پر روک دی گئی ہے جس کی وجہ سے سعودی عرب میں مقیم فلسطینی اپنے عزیزوں کو بینکوں، ایکسچینجز یا ایکسپریس ٹرانسفر سروسز جیسے ویسٹرن یونین یا منی گرام کے ذریعے رقم منتقل نہیں کر سکیں گے۔

سعودی عرب میں مقیم فلسطینی اس فیصلے سے خاصے متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ وہ اب مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں رہنے والے اپنے خاندانوں کو رقم بھیجنے سے قاصر ہیں۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے فلسطینی امور کے محکمے کے تخمینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چار سے پانچ لاکھ کے درمیان فلسطینی سعودی عرب میں رہتے ہیں۔

اس فیصلے سے فلسطینی معیشت میں فلسطینی تارکین وطن کی شراکت کو خطرہ لاحق ہے، جس کا اندازہ 2022 میں بین الاقوامی اعداد و شمار کی بنیاد پر 18.6 فیصد لگایا گیا ہے۔

mehrnews.com/x34kGX