مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر، اسلام آباد نے اپنی سرزمین کے اندر گیس پائپ لائن منصوبوں کی منظوری دی ہے جس سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں کافی پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یہ منظوری اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان نے 18 بلین ڈالر کے جرمانے سے بچنے کے لئے طویل ڈیڈلاک کے بعد ابتدائی مرحلے میں اپنی سرحدوں کے اندر 80 کلومیٹر تک کام کے آغاز کی اجازت دے دی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کو گیس کی فراہمی کے ساتھ علاقائی صنعتوں کو بھی سپورٹ کرے گا۔
یاد رہے کہ ایران نے اس منصوبے کی ڈیڈ لائن میں ستمبر 2024 تک 180 دن کی توسیع کر دی ہے تاکہ بین الاقوامی ٹربیونلز میں پاکستان کے ساتھ قانونی تنازعے سے بچا جا سکے۔
2013 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر پاکستان کو 2014 کے آخر تک اپنی سرزمین پر پائپ لائن کی تعمیر مکمل کرنے کی ضرورت تھی۔
تاہم، ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کے باعث پاکستان کے لیے ممکنہ چیلنجوں کے پیش نظر اس منصوبے کو طویل تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔
جب کہ ایران نے پہلے ہی سرحد کے اس طرف پائپ لائن میں 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل کر لیا ہے تاہم اس تاخیر کی وجہ سے ایران کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔
اگرچہ پاکستان نے 2014 کے آخر تک ایرانی سرحد تک 800 کلومیٹر طویل پائپ لائن کی تعمیر کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا۔ تاہم، اسلام آباد امریکی دباؤ اور پابندیوں کے خوف سے اس منصوبے کو آگے نہیں بڑھا سکا۔