مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی سربراہی میں حماس کا ایک اعلی سطحی وفد قاہرہ جائے گا۔
قاہرہ میں اس وفد کی گفتگو کا ایجنڈا غالباً حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے فریم ورک کے اندر ہونے والے مذاکرات ہیں۔
گذشتہ شب حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے مذاکرات کے لیے تین اہم شرائط پیش کرتے ہوئے کہا کہ حماس کسی بھی حالت میں جارحیت پسندوں کے سیاسی اور فوجی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ جب تک قابض صییونی پناہ گزینوں کی واپسی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء کو مسترد کرتے ہیں تب تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
اسرائیلی حکام صرف تین صورتوں میں یرغمالیوں کی واپسی کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ اور وہ ہیں غزہ کے امدادی سامان کی ترسیل میں حائل روکاٹوں کا فوری خاتمہ، جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض رجیم یرغمالیوں کو چھڑانے اور مزاحمت کو ختم کرنے کے اپنے مذموم مقاصد میں مکمل طور ناکام ہوچکی ہے۔
پچھلے ہفتے قابض رجیم کی طرف سے پیش کی گئی تجویز میں جنگ روکنے اور غزہ سے فوجی انخلاء کی کوئی ضمانت شامل نہیں تھی جس کے باعث مذکرات نہیں ہو سکے۔