مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن کے باشندوں نے اس ملک سے مقبوضہ فلسطین کو سبزیوں کی برآمد پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ۔
قابض صیہونی رجیم کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ظالمانہ محاصرے کے باوجود اردن کی شاہی حکومت کی جانب سے تل ابیب کو سبزیوں کی برآمد کے خلاف احتجاج کرنے والے اردنی شہریوں نے الاغوار مارکیٹ کی طرف مارچ کیا جہاں اردنی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روک دیا۔
علاوہ ازیں زمینی پل کے ذریعے تل ابیب کو سامان کی منتقلی کے خلاف اردن کی وزارت خارجہ کی عمارت کے سامنے بھی مظاہرہ کیا گیا۔
علاقائی امور کے تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے چند روز قبل اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا: ایسی صورت حال میں کہ جب یمنی بھائی اسرائیلی بحری جہازوں کے لیے بحیرہ احمر اور باب المندب کی بندش کی وجہ سے بھاری مالی اور انسانی قیمت ادا کر رہے ہیں اور امریکی اور برطانوی فضائی حملوں کا ہدف قرار پاچکے ہیں، کچھ عرب ممالک جیسے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اور اردن تل ابیب کی قابض رجیم کو دبئی-حیفا زمینی گزرگاہ کے ذریعے اشیا اور تازہ خوراک سمیت ہر چیز فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ وہ ممالک جن سے یہ زمینی راہداری گزرتی ہے وہ مکمل طور پر خاموش ہیں اور غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے بہانے غاصب رجیم کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خطرناک اور بزدلانہ عمل کے لئے جواز تلاش کر رہے ہیں۔
جب کہ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اس گزر گاہ سے سیکڑوں ٹرکوں کے گزرنے کی ویڈیو رپورٹس دکھا کر یہ انکشاف کیا ہے کہ یہ ممالک کس چیز کو اپنے عوام چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چند روز قبل صیہونی حکومت کے چینل 13 نے سامان اور تازہ خوراک لے جانے والے سینکڑوں ٹرکوں کی تصاویر شائع کی تھیں۔
مذکورہ تینوں عرب ممالک کی یہ خیانت اور بزدلانہ اقدام غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کی جنگ میں بالواسطہ طور پر شریک ہونے کے مترادف ہے۔