مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ یمنی مسلح افواج کی جانب سے بحیرہ احمر میں حملے کا نشانہ بننے والا برطانوی آئل ٹینکر یونان نہیں بلکہ مقبوضہ علاقوں کی طرف جارہا تھا۔
ان ذرائع نے مزید بتایا کہ نشانہ بننے والا آئل ٹینکر صیہونی حکومت کے لیے ایندھن لے جا رہا تھا۔
مذکورہ ذرائع نے انکشاف کیا کہ بحیرۂ احمر میں نشانہ بنائے گئے برطانوی آئل ٹینکر کے ساتھ دو برطانوی اور امریکی بحری جہاز بھی تھے لیکن جب یمنی مسلح افواج کے ساتھ جھڑپ شروع ہوئی تو وہ فرار ہو گئے اور برطانوی مال بردار جہاز کو تنہا چھوڑ دیا۔
سیاسی مبصرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکی اور برطانوی حفاظتی بحری جہازوں کے فرار ہونے اور بحیرہ احمر میں برطانوی بحری جہاز کو تنہا چھوڑنے سے خطے میں غیر ملکی تحفظ کے خواہاں اتحادیوں کے لیے سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کیونکہ وہ امریکہ اور برطانیہ کی بزدلانہ طفل تسلیوں پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانوی ایمبری میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی نے تصدیق کی کہ برطانوی آئل ٹینکر مارلن لنڈا کو جمعے کی شب عدن کے جنوب مشرق میں میزائل کا نشانہ بنایا گیا اور وہ ابھی تک جل رہا ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹریفیگورا میرین کمپنی کے ترجمان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بحیرہ احمر میں کمپنی کے آئل ٹینکر پر یمنی مسلح افواج کے حملے کے بعد جہاز کے ایک ٹینک میں آگ لگ گئی۔
واضح رہے کہ یمنی مسلح افواج نے جمعہ کی شب ایک بیان میں اعلان کیا کہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور یمن پر امریکی اور برطانوی فوجی جارحیت کے جواب میں برطانوی آئل ٹینکر مارلن لوانڈا کو خلیج عدن میں اینٹی شپ میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں بنایا ٹینکر میں آگ لگ گئی۔