مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ میکسیکو کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ ملک چلی کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی پر صیہونی رجیم کے حملے کے بارے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تحقیقات کا خواہاں ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ میکسیکو اور چلی کی یہ کارروائی غزہ کی پٹی میں خاص طور پر شہری اہداف کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر ہو رہی ہے۔
میکسیو کی وزارت خارجہ نے مزید زور دیا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے شائع شدہ مختلف رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں جن سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو نمٹنا چاہیے۔
اس ملک کی وزارت خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا: میکسیکو کسی بھی جگہ ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے نفاذ کی منظوری دیتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ صیہونی حکومت کے خلاف ہیگ کی اوپن کورٹ میں فلسطینیوں کے قتل، نسل کشی، بے دخلی اور محرومی کا تاریخی مقدمہ دائر کرچکا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔ اس بے مثال کارروائی میں نئے سال کے پہلے دنوں میں پریٹوریا نے بھی اسرائیل پر "نسل کشی" کے جرم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا ہے جو کہ 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔
در این اثناء روس نے بھی غزہ میں نسل کشی کی وجہ سے عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت کی حمایت کی ہے۔
لندن میں روس کے سفیر آندرے کلین نے ایل بی سی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کے پاس اسرائیل کے غزہ کی پٹی میں کئے گئے جرائم کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کا قانونی جواز ہے۔