مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر دفاع جنرل محمد رضا اشتیانی نے اس بات کی طرف سے اشارہ کرتے ہوئے کہ تہران تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے، واضح کیا کہ ملک کے قومی مفادات کے دفاع میں کوئی پابندی (محدودیت) نہیں ہے۔
انہوں نے کابینہ کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عراق اور شام میں تکفیریوں اور موساد کے ٹھکانوں پر سپاہ کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف کی گئی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ایران اپنے قومی مفادات اور عوام کے دفاع میں کسی پابندی اور محدودیت کو نہیں جانتا۔
وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ ہم پوری دنیا میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ردعمل کی کوئی حد مقرر نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے حقوق، مفادات اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن اپنی سرحدوں میں کسی قسم کی شرارت کو قبول نہیں کرے گا۔
جنرل آشتیانی نے مزید کہا کہ ایران کے پاس 2000 کلومیٹر سے کم فاصلے تک مختلف قسم کے میزائل موجود ہیں جو مختلف رینجز، وار ہیڈز اور صلاحیتوں کے حامل ہیں۔ اور جب بھی ضرورت محسوس ہوگی انہیں استعمال کرے گا
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں ایک میزائل طاقت ہیں۔ ہمارے پاس کروز اور بیلسٹک میزائل ہیں اور ہم میزائل فیلڈ میں ٹیکنالوجی کی سطح کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا وہ جہاں چاہیں اسلامی جمہوریہ ایران کو دھمکیاں دیں۔ لیکن ہم ردعمل ضرور دیں گے اور یہ ردعمل یقینی طور پر متناسب، سخت اور فیصلہ کن ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے شام میں داعش اور التحریر کے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی تنصیبات کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
داعش نے 3 جنوری کو جنوب مشرقی ایرانی شہر کرمان میں ایران کے اعلیٰ انسداد دہشت گردی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی یادگار پر ہونے والے دو دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں تقریباً 100 افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
تاہم پیر کے روز بیک وقت ایک کارروائی ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے شمالی عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل میں اسرائیلی رجیم سے وابستہ ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کے زیر استعمال جاسوسی کے مرکز کو نشانہ بنایا۔
یہ کارروائیاں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے خطے میں دہشت گردوں کے اہم حامیوں، امریکہ اور صیہونی حکومت کو بھیجے گئے متعدد انتباہی پیغامات کے بعد انجام دی گئیں۔ مغربی اور صہیونی میڈیا کی جانب سے ایران پر الزامات لگانے کی کوششوں کے باوجود مختلف ممالک کے ماہرین اور سیاسی حکام نے اس اقدام کو اسلامی جمہوریہ ایران کا اپنی سالمیت کے دفاع میں ایک محفوظ حق قرار دیا۔