مہر خبررساں ایجنسی نے اسرائیل ریڈیو اور ٹی وی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نتن یاہو کابینہ کے اندر غزہ میں حماس کے ہاتھوں شدید نقصانات کے بعد پھوٹ پڑنا شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ کے وزراء نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی سیکورٹی ادارے 7 اکتوبر کی شرمناک شکست کا اصلی سبب تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں۔
گذشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں فوجی سربراہ ہرٹزی ہیلوی اور کابینہ کے بعض اراکین کے درمیان شدید لفظی جھڑپ ہوئی تھی۔ اجلاس میں کشیدگی بڑھنے کے بعد وزیراعظم نتن یاہو اجلاس برخاست کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ہرٹزی ہیلوی کی جانب سے 7 اکتوبر کو طوفان الاقصی شروع ہونے کے بعد تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کی تجویز پیش کرنے کے بعد اجلاس میں کشیدگی پیدا ہوئی۔ اجلاس کے بعد بنی گینتز نے کہا کہ اب تک کسی اجلاس میں اس قدر کشیدگی نہیں دیکھی گئی تھی۔
نتن یاہو کی کابینہ کے اراکین اس بات پر تاکید کررہے ہیں کہ ہمیں تاریخ کی طویل ترین جنگ کا سامنا ہے لہذا اس موقع پر سب کو اتحاد کو مظاہرہ کرنا ہوگا۔
دوسری جانب بنی گینتز کی جانب سے سخت ترین رویہ اختیار کرنے کے بعد ان کو نتن یاہو کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔
مبصرین کے مطابق گذشتہ تین مہینوں کے دوران غزہ میں شدید ترین حملوں کے باوجود قابل ذکر کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے صہیونی حکومت اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔