مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے خبر دیبہے کہ یمن کے صوبے صعدہ کے شہریوں نے آج علی الصبح سے "ہم غزہ کی حمایت جاری رکھیں گے اور تمام جنگی آپشنز کے لیے تیار ہیں" کے عنوان سے چار بڑے احتجاجی جلوس نکالے۔ یہ جلوس صوبہ صعدہ کے دارالحکومت ساحا المرازم، شعارہ برازح اور الجرشہ جیسے شہروں میں نکالے گئے۔
مظاہروں میں شریک یمنیوں نے یمن اور فلسطین کے جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "اے اہل غزہ تم اکیلے نہیں، اہل ایمان تمہارے ساتھ ہے"، "اے ملت غیور اور دلاوران قوم، چلتے رہو، فتح نزدیک ہے کچھ نہیں ہے"چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہم محاصرے کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے"، "اے خیبر، ہم واپس آگئے ہیں اور حیدر ہمارا رہبر ہے" جیسے نعرے درج تھے۔
مظاہرین نے عرب ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی مدد کریں اور کراسنگ کو دوبارہ کھولیں۔ یمنی عوام نے محور مقاومت کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے خطے میں امریکی جارحیت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف حملوں کو سراہا۔
شرکائے احتجاج نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی تصویریں وسیع پیمانے پر شائع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دنیا کے تمام لوگ مسلمانوں کے خلاف ان کے جرائم کے بارے میں جان سکیں۔
واضح رہے کہ یمنی فوج نے اب تک ڈرون اور میزائل حملوں کے علاوہ بحیرہ احمر میں صیہونی جہازوں کو قبضے میں لینے کے ذریعے صیہونی رجیم کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
گزشتہ روز تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن "علی القحوم" نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے غزہ اور فلسطین کی حمایت کی وجہ سے یمن کو نشانہ بنا کر " جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی میری ٹائم نیویگیشن کا پابند ہے اور اس کی ضمانت فراہم کرنے میں برابر حصہ دار ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن کو اس مسئلے کی ضمانت کے لیے امریکہ یا اسرائیل کی بحری موجودگی کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں کی حفاظت کی امریکی کوششیں ناکام ہو گئیں جس کی وجہ سے اسرائیلیوں نے اپنے جہازوں کا رخ دوسرے علاقوں کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا۔ یمنی فورسز کے فلسطین اور غزہ کی حمایت میں آپریشن نے جنگی طاقت کے توازن کو تبدیل کر کے امریکہ، یورپ اور غاصب صیہونیوں کو سرپرائز دیا ہے۔