مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ضلع دیامر کے علاقے ہڈور میں نامعلوم دہشت گردوں نے مسافر بس پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق اور 26 زخمی ہوچکے ہیں۔
جاں بحق افراد اور زخمیوں کو ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر دیامر عارف احمد کے مطابق شام 6:30 کے قریب ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔جس میں ایک مسافر بس کو نشانہ بنا کر اس پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی ہے جو گاہکوچ غذر سے راولپنڈی جارہی رہی تھی۔اندھا دھند فائرنگ کی وجہ سے بس مخالف سمت سے آنے والے مال بردار ٹرک سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں بس اور ٹرک میں آگ بھی لگ گئی اس دوران ٹرک ڈراٸیور جھلس کر جان بحق ہو گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ متاثرلوگوں کا تعلق کوہستان، پشاور، غذر، چلاس، روندو، سکردو، مانسہرہ اور سندھ سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔
دوسری جانب ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے ہڈور چلاس میں دہشتگردوں کی طرف سے مسافر بس پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے اس واقعے کو دہشتگردوں کے ساتھ نرم گوشہ رکھنے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام سکیورٹی اداروں کو سیکیورٹی خدشات پر شواہد کیساتھ بروقت آگاہ کیا تھا لیکن اسے سیاسی رنگ دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں گزشتہ دو ماہ میں دہشتگردی کے واقعات پیش آئے لیکن اسے چھپایا گیا، پتریت میں دوران آپریشن ایس ایچ او کو شہید کرنے والے دہشتگرد کو جائے پناہ نہ ملتی تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔
کاظم میثم نے کہا کہ مسلح جتھوں کو آزادی اور عوامی حقوق پر بات کرنے والوں شیڈول فور میں ڈالا جائے تو امن ناپید ہوجاتا ہے،شرپسندوں اور دہشتگردوں کو آہنی ہاتھوں سے نہ نمٹا جائے تو جی بی کے امن و امان مزید خراب ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس وزیراعلٰی کو اپنے آفس سے کی جانے والی جعل سازی کا علم نہ ہو اس حکومت سے سکیورٹی کی کیا توقع رکھنا عبث ہے، ہم نے شاہراہ قراقرم کو محفوظ بنانے اور اہم شخصیات کی سیکیورٹی کی گزارش بذریعہ خط کی تھی، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ حالیہ افسوسناک واقعہ ان دنوں پیش آتا ہے جب پورا گلگت بلتستان گندم ایشو اور دیگر حقوق کے لیے سڑکوں پر ہے، عوام ہشیار رہیں اور متحد رہیں، خطے میں فرقہ واریت کی بھی آگ بڑھکانے کی کوشش ہو رہی ہے۔