مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی نے ایران، روس اور چین کے درمیان مشترکہ بحری مشقوں کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان، برازیل، عمان، بھارت، جنوبی افریقہ اور بحیرہ کیسپین کے کچھ پڑوسی ممالک کو بھی بطور مبصر مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے بحری علاقے جسک میں سال کے آخر تک اعلیٰ صلاحیت کے حامل بھاری یونٹس تعینات کر دیے جائیں گے جب کہ بھاری جہازوں کی ملکی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ہم کونارک کے علاقے میں ایک بڑا بحری زون بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایڈمرل ایرانی نے ڈسٹرائر ڈیلمان کے بارے میں خطے کے ممالک کے مثبت ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ کیسپین میں تجارتی تبادلوں کا حجم اور جہاز رانی کا نقطہ نظر بدل گیا ہے لہذا دیلمان ڈسٹرائر کی تعمیر سے ایران کے تجارتی شعبے کو بھی مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ایران ڈسٹرائر بنا سکتا ہے تو تجارتی جہاز بنانا یقینی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔