مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے تاکید کی ہے کہ اب تک غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والا ایندھن اور طبی امداد خاص طور پر جو اس پٹی کے شمالی علاقوں میں پہنچ چکی ہے، بہت ہی محدود اور ناکافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتال صیہونی حکومت کی فوج کے حملوں سے کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کوئی جرم نہیں تھا جس کا ارتکاب غاصبوں نے نہ کیا ہو اور انڈونیشیا کا ہسپتال مکمل کھنڈر بن چکا ہے۔
البرش نے کہا کہ ہماری بنیادی ضرورت طبی امداد، خاص طور پر طبی آلات اور ادویات کا حصول ہے۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ کل غزہ کی پٹی کے شمال میں طبی امداد، خوراک اور پانی کے پیکجوں سے لدے 61 ٹرکوں نے اپنا سامان اتار دیا ہے۔
یہ اس صورت حال کے برعکس ہے کہ تحریک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق ہر روز انسانی امداد کے 200 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہونا تھے لیکن اب تک 248 ٹرک اس علاقے میں داخل ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی قبضے کے ذریعے محاصرہ کرکے تباہ کیے گئے غزہ کے شفا ہسپتال کے لیے اب تک 11 ایمرجنسی گاڑیاں اور ایک فلیٹ میڈیکل بیڈ موصول ہوا ہے۔
غزہ سے المیادین کے نمائندے نے بتایا ہے کہ اس پٹی کے مکینوں کو انسانی امداد کے ساتھ ملبہ ہٹانے کے لیے خصوصی آلات کی بھی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید واضح کیا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کی تعداد بالکل ناکافی ہے۔