مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت جاری ہے جس کی وجہ سے شفاء ہسپتال کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔
ہسپتال کے سرجن مروان او سعدہ نے کہا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے حماس کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کے تحت ہسپتال پر حملہ کیا تاہم کچھ نہ ملنے کی وجہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی حالت انتہائی خراب ہے۔ پانی اور غذا کی شدید قلت ہے۔ صہیونی حکومت کی جانب سے ہونے والی پیشکش اونٹ کے منہ میں زیرے کی مانند ہے۔
دوسری طرف حماس کی ذیلی شاخ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ شفا ہسپتال پر صہیونی حملہ جنگی جنایت ہے۔ صدر جوبائیڈن اس حملے کا ذمہ دار ہے۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شفاء ہسپتال ایک فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہا ہے جس کے اردگرد فوجی ٹینک موجود ہیں۔ ہسپتال میں پیش آنے والے واقعات جنگی جرائم میں شمار ہوتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فورسز نے ہسپتال کے اسٹور کو بند کردیا ہے جس کی وجہ کئی مریض دوائی نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ گئے ہیں۔ ہسپتال کے لئے پانی اور دیگر ضروریات بند کرکے باقاعدہ منصوبے کے تحت نسل کشی کی جارہی ہے۔
تنظیم نے امریکہ کو نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بے گناہ عوام مخصوصا معصوم بچوں پر ہونے والے مظالم کا صدر بائیڈن ذمہ دار ہیں۔