مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، محمد مخبر نے شنگھائی معاہدے کے رکن ممالک کے وزرائے اعظم کی کونسل کے 22ویں اجلاس کے موقع پر چینی وزیر اعظم سے ملاقات میں غزہ کے عوام کے لیے چین کی بین الاقوامی اداروں میں حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ غزہ اور فلسطین کے تلخ واقعات سے ہر شریف، آزاد اور باضمیر انسان کو دلی صدمہ پہنچا ہے اور بدقسمتی سے موجودہ حالات میں غاصب صیہونی رجیم کے جنگی جرائم اور وحشیانہ حملوں کی وجہ سے غزہ میں مرنے والوں میں زیادہ تر عام شہری، خواتین اور بچے ہیں۔
ایرانی صدر کے معاون نے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور بیجنگ کے درمیان تعاون کے بہت سے شعبے ہیں اور اگر ہم ان شعبوں پر توجہ دیتے ہوئے دوطرفہ نجی شعبے کے پلیٹ فارم کو استعمال میں لائیں تو ہم 25 سالہ معاہدے کے اہداف تک پہنچیں سکیں گے۔
اس ملاقات میں چینی وزیر اعظم نے بھی ایران کو مشرق وسطی کے اہم ممالک اور علاقائی اور بین الاقوامی میدان میں موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی اور برکس میں ایران کی موجودگی اور مکمل رکنیت ان تنظیموں کی مضبوطی کا باعث بنے گی۔ اور خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے بہت مفید ثابت ہو گی۔
لی کیانگ نے ایران کو چین کا اہم شراکت دار بتانے کے ساتھ دونوں قوموں کے درمیان تعلقات کی طویل تاریخ اور شاہراہ ریشم کے ذریعے رابطے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پچاس سالوں میں سیاسی تعلقات کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ دونوں ممالک ہمیشہ سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں اور اس سال دونوں ممالک کے صدور کے درمیان دو ملاقاتوں کے ساتھ تہران اور بیجنگ کے درمیان اہم معاہدے طے پا چکے ہیں۔
انہوں نے دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے اپنے ملک کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ بیجنگ تہران کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔
چینی وزیر اعظم نے فلسطین کے مسائل اور غزہ کے لوگوں کے قتل عام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں پیش آنے والے سانحات نے مشرق وسطیٰ کے عدم استحکام میں اضافہ کیا ہے اور اس دوران بیجنگ کا موقف بالکل واضح ہے۔ وہ فوری جنگ بندی اور ہر طرف سے شہریوں کا تحفظ چاہتا ہے تاکہ کشیدگی نہ پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ کی طرح ایران کی قومی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور ایرانی قوم کے وقار کے احترام پر زور دیتا ہے۔
لی کیانگ نے مزید کہا کہ بیجنگ اپنے عوام کو ایران کا سفر کرنے کی ترغیب دینے اور تعلیم، سیاحت اور چینی طلباء کی اسکالرشپ میں اضافے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔