مہر خبررساں ایجنسی نے اناتولی کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے صہیونی حکومت ہتھیار فراہم کرنے کے سلسلے میں جلد بازی میں فیصلہ کرنے کی وجہ سے انہوں نے استعفی دیا ہے۔
جیش پل نامی اعلی افسر نے کہا کہ کیا ہم ایک دفعہ بھی احتجاج نہیں کرسکتے ہیں؟ کیا موجودہ حالات میں اسرائیل کو ہتھیار دینے سے کوئی حل سامنے آئے گا یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ دنیا میں امریکی ہتھیار کی فروخت کے حوالے سے تحقیق کی اور اپنے نتائج اور تجاویز امریکی اداروں کے حوالے کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو جلدبازی میں ہتھیار نہ دیئے جائیں۔
لیکن ان کی درخواست اور تجاویز کو مسترد کردیا گیا جس کی وجہ سے گیارہ سالہ خدمات کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے انہوں نے استعفی دے دیا۔
45 سالہ جیش پل نے پی بی ایس نیوزآور سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے۔ انہوں نے اسرائیل کو مزید ہتھیار دینے کے حوالے سے اپنی تشویش سے امریکی حکومت کو آگاہ کردیا تھا اور تجویز دی تھی کہ جوبائیڈن حکومت مسئلے کا غور سے دوبارہ مطالعہ کرے اور ایک قدم عقب نشینی کرے۔
دو دنوں بعد وزارت خارجہ کے اعلی حکام کو خط میں آگاہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کی زیادہ درخواستیں موصول ہورہی ہیں لیکن کسی قسم کے فیصلے سے پہلے ہمیں غور کرنا چاہئے کہ اسلحہ فراہم کرنے سے ہم اپنے ہدف میں کامیاب ہوں گے یا نہیں؟ وزارت خارجہ کے اعلی حکام نے ان کی تجویز کا کوئی جواب نہیں دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ممالک کی طرف سے ہتھیار خریدنے کے سلسلے میں درخواستیں موصول ہوتی ہیں اور ان ممالک کے ماضی کے ریکارڈ کے مطابق وزارت خارجہ کے حکام فیصلے کرتے ہیں جو زیادہ وقت لیتا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب اور مصر کو اسلحہ فروخت کرنے پر استعفی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی کوششوں سے ان ممالک کو ہتھیار کی فروخت میں کمی آئی ہے۔
صہیونی حکومت کو اسلحہ بیچنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کے حکام ااس حوالے امریکی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں مرتکب ممالک کو ہتھیار بیچنے کی ممانعت کو درک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کے اعلی حکام اسرائیل کو ہتھیار دینے کے سلسلے میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور مسلح کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اعلی حکام ان کو پیش کی جانے والی رپورٹس کے مطابق اقدامات کرنے میں ناکام رہے اور اسرائیل کی جانب سے ہونے والی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اس کو اسلحہ فراہم کرتے رہے ہیں۔
پل جیش نے بدھ کے روز اپنا استعفی پیش کیا تھا اور علی الاعلان خط میں کہا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے اسرائیلی کی اندھی حمایت کو مزید تحمل نہیں کرسکتا۔
اپنے خط میں پل نے لکھا تھا کہ اسرائیل کے مقابلے میں حماس ایک معمولی دیو نہیں بلکہ بہت بڑا دیو ہے لیکن میرا پختہ یقین ہے کہ اسرائیل کی جوابی کاروائی اور امریکہ کی جانب سے اس کی حمایت کا نتیجہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لئے سنگین ہوگا اور امریکی عوام کے بھی طویل مدت فائدے میں نہیں ہے۔