مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ ابراہیم زکزاکی نے اپنے دورہ ایران کے دوران تہران یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کیا۔
انہوں نے پیس اسٹڈیز کے شعبے کے ایک پروفیسر کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں دو سپر پاور ہیں ایک امریکہ اور دوسری اسلامی جمہوریہ ایران۔
زکزاکی نے کہا کہ اس پروفیسر کے مطابق، امریکہ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور اب زوال پذیر ہے جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران بلندیوں کو چھو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کی قیادت کے لیے خود کو تیار کرنا چاہیے۔
شیخ زکزاکی نائیجیریا کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک میں بڑے پیمانے عوامی مقبولیت اور احترام کے حامل ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برسوں میں ایرانیوں میں اپنی پرہیزگاری اور مظلوموں کی حمایت کی وجہ سے کافی مقبولیت حاصل کی ہے۔
یاد رہے نظر بندی سے رہائی پانے کے بعد نائجیرین اسکالر کا یہ دوسرا بیرون ملک دورہ ہے۔
زکزاکی کو ابتدائی طور پر 2015 میں نائیجیریا ک فوج نے ان کی رہائش گاہ پر حملہ گرفتار کیا گیا تھا جو کہ نائجیریا کے مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ کے طور پر بھی کام آتی تھی۔
اس دوران شیخ زکزاکی کے 250 پیروکاروں بشمول ان کے تین بیٹوں کو شہید کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ زاریا اور کدونا ریاست میں ہونے والے اس وحشیانہ حملے کو اب زاریا قتل عام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
تاہم شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو 28 اگست 2021 کو چھ سال تک نظر بندی کے بعد تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔
شیخ زکزاکی نے نائیجیریا اور دیگر افریقی ممالک میں 300 سے زیادہ اسکول قائم کیے ہیں اور افریقی مسلمانوں کی صحت اور تعلیم میں مدد کے لیے خیراتی ادارے بھی قائم کیے ہیں اور وہ اسلامی اقدار کے بھی پرجوش حامی رہے ہیں۔ ان کے شائستہ اور منصفانہ کردار سے متاثر ہو کر لاکھوں لوگ اسلام قبول کر چکے ہیں۔