مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شام کے صدر بشار اسد نے چینی سی سی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہجنگ ختم نہیں ہوئی ہے اور ہم اس وقت جنگ کے وسط میں ہیں ۔ لیکن شام جغرافیائی محل وقوع کے طور پر، ہمیشہ حملے کا راستہ رہا ہے۔ تاہم شامی عوام اپنے ملک کی تعمیر نو کرنے کی اہلیت و صلاحیت رکھتے ہیں اور جب جنگ ختم ہو جائے گی اور محاصرہ ختم ہو جائے گا تو وہ اپنے ملک کی تعمیر نو کریں گے-
بشاراسد نے مزید کہا کہ شام کا شمال مشرقی علاقہ کہ جہاں دہشت گردوں کا قبضہ ہے، بالکل وہی علاقہ ہے کہ جہاں امریکیوں کا کنٹرول ہے۔ اس لیے مسئلہ صرف تیل کی چوری کا ہی نہیں بلکہ دہشت گردوں کے ساتھ منافع میں شراکت داری کا بھی ہے۔ اس مسئلے سے ایک اور مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کا شراکت دارہے۔
بشاراسد نے شامی عوام کی معاشی صورتحال کی وجہ سے ان کی روزی روٹی کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر تعمیر نو ہوتی ہے تو شام کا مستقبل بہت تابناک ہو گا۔ جنگ سے پہلے، شام کی ترقی سات فیصد کی بہترین سطح پر تھی کہ جسے محدود صلاحیتوں والے ملک کے لیے بہت زیادہ تناسب سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جنگ روکے جانے اور ملک کی تعمیر نو سے شام بہت بہتر ہو جائے گا جو کہ جنگ سے پہلے تھا۔