مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق، امامت و ولایت کے گیارویں ستارے اور وارث پیغمبر اکرم ص حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کے موقع پر چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تمام مسلمین جہان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آپ ع کی حیات طیبہ خدائے مہربان سے انس و محبت اور صبر و شکر کا اعلی نمونہ تھی، دین مبین کے تحفظ کی خاطر علمی جدوجہد، مخالفین کے شکوک و شبہات کا جواب، درست اسلامی افکار و نظریات کا پرچار اور اہم سیاسی اقدامات کے زریعے دین مبین کی حمایت اور مدد کی ۔اس پر آشوب دور میں مسلمین کی اور بالخصوص نزدیکی ساتھیوں کی مالی امداد بھی فرماتے تھے، حکومتی دباؤ اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے اہم شخصیات کو تقویت دی اور ان کے سیاسی نظریات کی پختگی اور مسلمانوں کے فکری استحکام کے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے، بارہویں امام ع کی غیبت کے لئے اپنے مخلصین کو ذہنی طور پر تیار کرنے جیسے اہم ترین امور انجام بھی دیے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے دور میں حالات کا موزوں و سازگار نہ ہونا اور حکومت وقت کی جانب سے کڑی پابندیوں کی وجہ سے آپ کو معاشرے میں اپنے وسیع علم کے فروغ میں شدید دشواری رہی، آپ کے ساتھ آپ کے چاہنے والوں کا رابطہ انتہائی مشکل اور دشوار تھا، لیکن ان سب پابندیوں کے باوجود ایسے شاگردوں کی تربیت کی جنہوں نے معارف اسلام کی ترویج واشاعت کے لئے مؤثر کردار ادا کیا، خدا وند متعال کی بارگاہ میں آپ کی عارفانہ مناجات و ادعیہ نے دنیا پرستی میں مبتلا دلوں کو خدا پرستی کی حیات بخشی۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کے اعلٰی کردار اور پاکیزہ شخصیت سے خوفزدہ افراد نے آپ کو عسکر کے محلے میں نظر بند رکھا اور آخرکار آپ ع کو زہر کے زریعے شہید کروا دیا گیا اپنی دانست میں وہ نور و ہدایت کے الہی و آفاقی پیغام کو منقطع کرنا چاہتے تھے لیکن آج بھی آپ کے افکار عالیہ سے دنیائے عالم فیض یاب ہو رہی ہے ۔