مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ہمارا ہدف یہ تھا کہ ان گروہوں کو 19 ستمبر تک مکمل طور پر غیر مسلح کردیا جائے گا۔ لیکن اس چھ ماہ کی ڈیڈ لائن میں صرف یہ ہوا کہ وہ ہمارے ملک کی سرحدوں سے قدرے پیچھے ہٹ گئے۔
انہوں نے عراق کے شمالی علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے عراقی حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی سپریم سیکیورٹی کونسل کے اعلی حکام کے درمیان ہونے والے معاہدے کے متن پر مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔
جنرل باقری نے صدر رئیسی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محترم صدر نے کہا کہ مسلح دہشت گرد علیحدگی پسند گروہوں کو پورے عراق میں موجود نہیں ہونا چاہیے اور انہیں مکمل طور پر غیر مسلح کر کے عراق سے نکال باہر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صدر محترم نے کہا کہ مسلح افواج کو کچھ دن انتظار کرنا چاہیے، ہم کچھ دنوں کے لئے انتظار کریں گے اور ہم اس علاقے میں مانیٹرنگ ٹیمیں بھیجیں گے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ دہشت گردوں کو غیر مسلح کرنے کا عمل مکمل ہو گیا ہے یا نہیں۔
آخر میں، مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف نے کہا کہ اس عمل کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ اگلا اقدام کس طرح کا ہوگا۔