پاکستان نے صیہونیوں کے مسجد الاقصی پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین انفارمیشن سینٹر کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں مسجد الاقصیٰ پر قابض یہودی آباد کاروں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت روکنے کے لیے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک پریس کانفرنس میں زور دے کر کہا کہ پاکستان مسجد الاقصی پر سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں اسرائیلی انتہا پسندوں کے ایک گروپ کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے افسوس ناک واقعات کا تسلسل بین الاقوامی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

ممتاز بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غاصب صیہونی حکومت کے تناؤ پیدا کرنے والے اقدامات کو ختم کرنے اور مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی اور استحکام کی حمایت کرے۔

پاکستان نے ایک بار پھر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم اور مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کا یہ بیان بدھ کی صبح صہیونی فوج کے سخت حفاظتی اقدامات کے تحت باب المغربیہ کے داخلی راستے سے مسجد اقصیٰ پر متعدد صیہونی آباد کاروں کے حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس حملے کے دوران صہیونی فوجی مسجد اقصیٰ کے دروازوں اور صحنوں میں وسیع پیمانے پر تعینات تھے اور صیہونی حملے کی حمایت کر رہے تھے۔ 

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ حالیہ دنوں میں صہیونی انتہا پسند گروہوں کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کے خلاف حملوں میں شدت پیدا کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔ خیال رہے کہ یہودیوں کی تعطیلات کا آغاز گزشتہ جمعہ کو ہوا ہے جس کے دوران انتہا پسند صہیونیوں نے مسجد الاقصی پر بڑے پیمانے پر حملے کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔ 

منگل کے روز غاصب صہیونی فوج کے سخت حفاظتی اقدامات کے تحت متعدد صیہونی آباد کاروں نے باب المغربیہ کے داخلی راستے سے مسجد الاقصی پر حملہ کیا۔ اس حملے کے دوران صہیونی فوجی مسجد اقصیٰ کے دروازوں اور صحنوں میں وسیع پیمانے پر تعینات تھے اور صیہونی آبادکاروں کے حملے کی حمایت کرتے تھے۔ 

یہودی تعطیلات کے دوران آباد کار دیوار گریہ کے گرد بڑے پیمانے پر جمع ہوتے ہیں اور تلمودی رسومات ادا کرتے ہیں۔ 

مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی اوقاف کے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ درجنوں صیہونی آباد کاروں نے صبح کے وقت اشتعال انگیز کارروائیوں میں مسجد الاقصیٰ پر حملہ کیا اور تلمودی رسومات شروع کیں۔ صیہونیوں کی جارحیت میں اضافے کے بعد یروشلم میں فلسطینی قومی اور اسلامی گروہوں نے بیانات اور مطالبات جاری کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی حمایت اور حفاظت کے لیے فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کی ضرورت پر زور دیا۔ 

اس سے قبل اتوار کے روز یہودیوں کی تعطیلات کے عین وقت درجنوں قابض آباد کاروں نے صہیونی پولیس فورسز کی حمایت میں مسجد الاقصیٰ پر حملہ کیا۔ 

القدس اسلامی اوقاف کے محکمہ نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے عبرانی سال نو کے موقع پر مسجد اقصیٰ پر حملے کے دوران فلسطینی نوجوانوں کو مسجد کے احاطے سے بے دخل کر دیا تاکہ آباد کاروں کی دراندازی کو یقینی بنایا جا سکے۔

 اس کارروائی کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے کنیسیٹ کے سابق رکن یہودا گلک نے قابض آباد کاروں کے ساتھ مل کر مسجد الاقصی پر حملہ کیا۔