ایرانی وزیر خارجہ نے ترکی اور شام کی مشترکہ سرحد پر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ایرانی تجاویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام سرحد پر امن قائم کرنے کے لئے شام کے اندر اقدامات کے لئے تیار ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے لبنان، شام اور فلسطین کو امریکہ اور دیگر طاقتوں کی جانب سے درپیش خطرات کے پیش نظر ان ممالک کا دورہ کیا تھا اور روزنامہ الوفاق کے ساتھ گفتگو کے دوران مختلف امور پر اظہار خیال کیا تھا۔ عبداللہیان نے لبنان اور شام کے دورے کے مقاصد کے بارے میں کہا کہ شام میں حالات بدل رہے ہیں۔ عرب ممالک نے شام پر بند دروازوں کو کھولنا شروع کیا ہے۔ سفارت خانوں کو کھول کر شام سے تعلقات دوبارہ بحال کررہے ہیں۔ عرب ممالک کو بخوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ شام کو نظر انداز کرنا آسان نہیں ہے۔ اس مثبت تبدیلی کے ساتھ ساتھ امریکہ سمیت دشمن ممالک شام میں خصمانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میں نے دورے کے دوران شامی حکام سے سنا ہے کہ انریکہ شرق فرات اور ادلیب میں دوبارہ دہشت گردوں کو فعال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ کی جانب سے شام پر پابندی کا قانون لاگو کیا جارہا ہے۔ یہ سارا عمل شام کی دوبارہ عالمی منظر نامے پر واپسی کے ردعمل کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام اور ترکی کی مشترکہ سرحدوں پر امن کے قیام کے بارے میں شامی حکام ملک کے اندر سے اقدامات کے لیے تیار ہیں۔ ایران، روس، شام اور ترکی کے آخری مشترکہ اجلاس کے دوران ایران نے شام سے ترک افواج کے انخلاء کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ اس معاہدے کا ایک فریق ترکی ہے جو شام کے ساتھ مشترکہ سرحد کے بارے میں تشویش کا شکار ہے۔ ایران نے امن کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے ترکی شما سے سیکورٹی فورسز کے انخلاء کا اعلان کرے اور اس کے بعد شام سرحدوں پر افواج کو تعیینات کرتے ہوئے ترکی کی سیکورٹی کو یقینی بنائے۔ ایران اور روس معاہدے پر عملدرآمد کی ضمانت دیں گے۔

امریکہ کی جانب سے ایران اور عراق و شام کے تعلقات میں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے رخنہ ڈالنے کی کوششوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں کہ امریکہ بوکمال کی گزرگاہ کو بند کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی تعداد کو بڑھا رہا ہے۔ البتہ ہماری تحقیقات کے مطابق امریکہ نے اس حوالے سے کوئی عملی کام نہیں کیا ہے۔ جہاں تک بوکمال کی گزرگاہ بند کرنے کا تعلق ہے، امریکہ کافی سالوں سے اس کی کوشش کررہا ہے۔ جس زمانے میں عراق اور شام دہشت گرد تکفیری گروہ داعش کے خلاف جنگ کررہے تھے، امریکہ نے اس گزرگاہ کو بند کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا۔ یہ گزرگاہ دو ملکوں کے درمیان دوستی کی علامت ہے لہذا ہمیشہ کھلی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دمشق اور بیروت میں مقامی حکام سے ملاقاتوں کے دوران اس بات پر اتفاق کرلیا کہ باہمی رابطے کے راستوں کو کسی بھی قیمت پر بند کرنے نہیں دیا جائے گا۔ امریکہ بوکمال کی گزرگاہ کو بند کرنے کے موقع کی تلاش میں ہے۔ ایران آرمینیا کے ساتھ باہمی ارتباط کے راستے کو بھی بند کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ ایران فلسطین اور لبنان میں جاری مقاومت کی حمایت کرتے ہوئے مزاحمتی تنظیموں کی مدد جاری رکھے گا۔ خطے کی سیکورٹی کی حفاظت اور مستضعفین کی حمایت ایران کی پالیسی میں شامل ہے۔

عبداللہیان نے یوکرائن جنگ میں ایرانی ڈرون کے استعمال کے حوالے سے کہا کہ جوزف بورل کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ان پر واضح کردیا ہے کہ اس طرح کی بے بنیاد باتوں سے گریز کریں۔ یوکرائن جنگ کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ اس جنگ میں ہم غیر جانبدار ہیں اور روس کو کسی قسم کا ڈرون نہیں دیا ہے البتہ مقاومت کے بارے میں حمایت جاری رہے گی اگرچہ اس میں ہمارے لئے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ صہیونی حکومت کے مظالم اور تجاوزات کے مقابلے میں مقاومت کی حمایت درحقیقت صلح اور امن کی حمایت ہے۔ وزیر خارجہ نے خطے کے بعض ممالک اور صہیونی حکومت کے درمیان تعلقات کے قیام کے حوالے سے کہا کہ لیبیا کی وزیر خارجہ اور صہیونی وزیر خارجہ کی ملاقات کے بعد پیش آنے والے واقعات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صہیونی حکومت کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اگر خطے کے تمام ممالک صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کریں تو بھی ایران مقاومت کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ عمان کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے کچھ تجاویز پیش کی ہیں۔ ہم نے بھی سفارتی اجلاسوں کے دوران ان تجاویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ اگر کوئی پیشرفت ہوئی تو میڈیا کو مطلع کیا جائے گا۔