مہر خبررساں ایجنسی نے المعلومۃ نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق کی سیاسی تنظیم الفتح اتحاد کے رہنما "عدی عبدالہادی" نے کہا ہے کہ امریکہ عراق میں مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہے اور اس کا پہلا اور آخری ہدف عراق کو داخلی طور پر کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: عراق کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ملک کے بنیادی ڈھانچے کو کمزور کرنا، خاص طور پر توانائی اور خدمات کے شعبے میں رخنہ ڈالنا اور عراقی حکومت کی جانب سے توانائی اور بجلی کے لیے عوام کی درخواستوں کا جواب دینے میں ناکامی کو بغداد کے خلاف استعمال کرنا واشنگٹن کے شرمناک اہداف میں سے ہے۔
عبدالہادی نے مزید کہا: 2023 کو عراق میں امریکی منصوبوں کی ناکامی کا سال قرار دیا جا سکتا ہے، جہاں واشنگٹن کی عراق کو ایران سے گیس کی درآمد اور بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے تہران بغداد معاہدے کی راہ میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اشیائے خوردونوش کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو کنٹرول کر کے ملک کی منڈیوں میں معاشی افراتفری پیدا کرنے کے امریکی منصوبے کو بے اثر کرنے اور ڈالر کو خیرباد کہنے کی کوششں رو بہ عمل ہیں۔
انہوں نے کہا: مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا تسلط پسندانہ کردار نمایاں طور پر زوال کا شکار ہے کیونکہ بہت سے ممالک اب امریکہ پر اعتماد نہیں کرتے اور وہ اس ملک کو گزشتہ چار دہائیوں کے دوران بہت سے بحرانوں اور دہشت گرد گروہوں کی نشوونما کا بنیادی سبب سمجھتے ہیں۔
الفتح کے پارلیمانی اتحاد کے رہنما علی الفتلاوی نے مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکہ کی فتنہ انگیزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی موجودگی خطے اور عراق کی داخلی اور بیرونی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
واشنگٹن اب بعث پارٹی کی منحوس باقیات کو متحرک کرنے، غیر ملکی سفارت خانوں میں اپنے کرائے کے فوجیوں کی ٹریننگ، اور اپنے ففتھ کالم(داخلی مہرے) گماشتوں کو عوام کی صفوں میں داخل کرکے بوسیدہ بعثی نظریے کو دوبارہ پھیلانے کے ذریعے موجودہ حکومت کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراقی حکومت کو چاہئے کہ وہ امریکیوں کے اقدامات سے عوام کو آگاہ کرے کیونکہ عوام غیر ملکی افواج پر مشتمل فوجی یونٹ بنانے کے امریکی اقدامات اور فوجی قبضے کے خلاف ہیں۔