سید رضا موسوی نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں کربلا میں شہدائے فومن کے موکب کے قیام اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: کربلا میں اس موکب کی خدمات کو ایک عشرہ بیت چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 40 خادمین شہدائے فومن کے موکب میں سرگرم عمل ہیں انہوں نے موکب میں خدمات انجام دینے والے رضاکار عملے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس روحانی مشق اور دینی فعالیت میں 25 مرد خادم اور 15 خواتین خادمائیں ہمارے ساتھ ہیں۔
کچھ معاشی چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئےشہدائے فومن موکب کے انچارج نے کہا: "اربعین کا یہ حماسہ بھرا واقعہ ہمیشہ سے خادموں کی طرف سے لوگوں کی مختلف معاملات میں مشکلات کا حل رہا ہے اور رہے گا۔
موسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسین علیہ السلام کا اربعین عالم انسانیت کے لیے ہے، کہا: اربعین کسی جغرافیائی اور فکری حد تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر مذہب، فکر اور عقیدے سے تعلق رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم کربلا میں تمام مسالک، نسلوں اور قومیتوں کی خدمت کرتے ہیں، مزید کہا: شہدائے فومن موکب اور گیلانی کے دوسرے موکب زائرین کا دل و جان سے استقبال اور خدمت کرتے ہیں۔
فومن شہداء موکب کے سربراہ نے کربلا میں اس موکب کے بعض ثقافتی پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: زائرین کی رہائش اور مہمان نوازی کے علاوہ ثقافتی اور مذہبی پروگرام بھی انجام دئے جاتے ہیں۔
موسوی نے اربعین کی مشی کو ایک الہی معجزہ بتاتے ہوئے کہا: ایسے حالات میں کہ عراق اور کربلا میں بنیادی ڈھانچہ چیلنجوں سے دوچار ہے، اربعین حسینی میں لاکھوں زائرین کا استقبال اور ان کی رہائش ایک الہی شاہکار ہے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایرانی چاول کھانا پکانے میں استعمال ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا: اربعین میں چاول پیش کرنا سب سے اہم نذر و نیاز میں سے ایک ہے۔
فومن شہداء موکب کے انچارج نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ خدمات مکمل طور پر عوامی ہیں، کہا: مختلف شعبوں بالخصوص اربعین مارچ میں لوگوں پر اعتماد کرنا نہایت ضروری ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ اربعین کی تمام خدمات عوامی ہیں اور یہ کہ اربعین کو مذہبی اعتقادی نقطہ نظر سے دنیا کے سب سے بڑے انسانی واقعے کے طور پر دیکھنا بہت اہم ہے۔