مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جنوبی افریقہ کے وزیر برائے ترقیاتی امور نے برکس کی مقبولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک برکس میں شمولیت کے ذریعے دوطرفہ تعاون اور شراکت چاہتے ہیں جس سے وہ عالمی طاقتوں کے زیر اثر نہ رہیں۔
جنوبی افریقی وزیر زیکا لالا نے جوہانسبرگ میں برکس کے اجلاس کے موقع پر کہا کہ عالمی ممالک سکون اور امن چاہتے ہیں جس میں عالمی طاقتوں کے تسلط سے بالاتر ہوکر باہمی شراکت اور تعاون سے اپنے امور انجام دیں۔ یہی برکس میں شمولیت کی بنیادی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام کا متبادل نظام متعارف کرانے کے لئے برکس میں مزید ممالک شامل کرکے برکس پلس کا تصور پیش کیا گیا ہے جس سے عالمی تجارت اور طاقت میں توازن پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ اس براعظم میں داخل ہونے کا مرکزی دروازہ ہے۔ اس ملک کے ساتھ تجارت اور دیگر امور میں تعاون سے پورے افریقہ کے بازاروں سے رسائی ہوجائے گی۔ آزاد مارکیٹ کے قیام سے افریقہ میں تجارت مزید آسان اور فائدہ مند ہوجائے گی۔
انہوں نے برکس کی مشترکہ کرنسی یا ہر ملک کی قومی کرنسی میں تجارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برکس میں عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی معیشتیں موجود ہیں۔ علاوہ ازین ایران، مصر، الجزائر، انڈونیشیا، ترکی اور ارجنٹینا جیسے ممالک بھی شمولیت کے خواہاں ہیں۔