مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ منگل کے روز شمالی وزیرستان کے علاقے میں افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں دہشت گرد عناصر کے ساتھ شدید جھڑپ میں اس کے 6 فوجی جاں بحق ہوگئے جب کہ 4 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ پاکستانی طالبان جسے "تحریک طالبان پاکستان" کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پاکستانی میڈیا نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میں دہشت گرد عناصر نے مزدوروں کو لے جانے والے ایک ٹرک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں کم از کم 11 کارکن جاں بحق ہو گئے اور دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔
یہ حملہ مغربی پاکستان کی باجوڑ ایجنسی میں ایک بڑے خودکش دھماکے کے چند ہفتے بعد ہوا ہے، جس میں 23 بچوں سمیت کم از کم 63 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ ہفتے کو خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اعلان کیا کہ پاکستان میں علاحدگی پسند دہشت گرد گروہ "بلوچ لبریشن آرمی" کے عناصر نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں چینی انجینئروں کے قافلے پر خودکش حملہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق اس دہشت گرد گروہ کے دو عناصر نے چینی انجینئرز اور پاکستانی فوجی دستوں کو لے جانے والی کاروں کے قافلے کے راستے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور اس دھماکے میں 4 چینی انجینئر اور 9 پاکستانی فوجی جاں بحق ہو گئے۔
چینی انجینئر پاکستان کی گوادر بندرگاہ میں چینی حکومت کے زیر اہتمام منصوبوں پر کام کرنے جا رہے تھے۔
دھماکے کے بعد دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان 2 گھنٹے تک مسلح تصادم اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 دہشت گرد مارے گئے۔
گوادر بندرگاہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے مرکزی جگہوں میں سے ایک ہے جہاں بہت سے چینی کارکن اس بندرگاہ میں کام کر رہے ہیں۔
چین CPEC کے تحت پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔