مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے ملائیشا کے ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملائیشا کے وزیرخارجہ کو تہران میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ تہران اور ملائیشا کے درمیان تعمیری گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمبری عبدالقادر کے ساتھ ملاقات کے دوران علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بات چیت ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور کوالالمپور کی اہمیت کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان اہم گفتگو ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے مستقبل قریب میں دونوں ملکوں کا مشترکہ کمیشن ہو جس کی سربراہی ایرانی وزیراطلاعات کے پاس ہوگی۔ ایران اور ملائیشا کے سربراہان ممالکت نے ایک دوسرے کو دورے کی دعوت دی ہے۔ دونوں ممالک تعلیمی، ثقافتی اور کھیل کے امور میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ دونوں ملکوں کی خصوصی ٹیمیں دستاویزات تیار کرنے کے سلسلے میں سنجیدگی سے کام کررہی ہیں۔
عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور ملائیشا فلسطین اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔ علاوہ ازین یوکرائن، افغانستان اور شام کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ مغربی ایشیا میں صہیونی حکومت ایک غاصب اور قابض حکومت کے طور پر معروف ہے۔ امت مسلمہ اور اسلامی ممالک مل کر فلسطین اور بیت المقدس کا دفاع کریں گے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہم قرآن کریم کی توہین کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سویڈن اور ڈنمارک کی پولیس کو انتباہ کرتے ہیں کہ عالم اسلام قرآن پاک کی توہین کے واقعات کو مزید برداشت نہیں کرے گا۔ دونوں ممالک کو یورپ میں فروغ پانے والی شدت پسندی پر تشویش ہونا چاہئے۔ اسلامی تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے دوران ڈنمارک اور سویڈن کی مصنوعات کا بائیکات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر ملائیشا کے وزیرخارجہ زمبری عبدالقادر نے گرمجوشی کے ساتھ میزبانی پر تہران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ملائیشا ایران سمیت اسلامی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات پر ہونے والی پیشرفت پر گفتگو ہوئی اور اس میں مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے کے لئے عبداللہیان کے دورہ ملائیشا کا انتطار کریں گے۔