مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت دفاع کے فضائی صنعتی شعبے کے سربراہ امیر خواجہ فرد نے کہا ہے کہ گذشتہ چالیس سالوں کے دوران ہم نے انتہائی سخت اور مشکل ایام گزارے ہیں لیکن اس کے باوجود ہر شعبے کی تعمیر نو کی گئی ہے۔ جنگ کے بعد ملکی توانائی پر انحصار کرتے ہوئے پیشرفت کی ہے۔ بین الاقوامی کمپنیاں ہمارے ساتھ تعاون سے انکار کرتی تھیں۔ اسی لئے ملکی سطح پر خود شعبے میں آگے بڑھنے کے لئے محنت کی اور جدید ٹیکنالوجی پر دسترسی حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پر ہمارے پاس 15 اقسام سے زائد ہیلی کاپٹر موجود ہیں جو ہمیشہ کاروائی کے لئے تیار ہیں۔ ملکی فضائیہ کے پاس بھی 15 مختلف اقسام اور نوعیت کے طیارے موجود ہیں۔
انقلاب کے اوائل میں جنگ کے دوران ہمارے پاس فقط تین طرح کے طیارے تھے جبکہ آج 9 مختلف اقسام کے جنگی طیارے ملکی سرحدوں کی حفاظت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جنگ کے زمانے میں ہمارے پاس بمبار اور میزائل لے جانے والے طیارے نہیں تھے لیکن آج ہر قسم کے بم اور میزائل لے جانے والے طیارے موجود ہیں جو لیزر کے ذریعے اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیمرغ ٹرانسپورٹ طیارے 4 سے 6 ٹن وزن اٹھاسکتے ہیں۔ انقلاب سے پہلے اس نوعیت کے طیارے ہمیں خریدنا پڑتا تھا جبکہ آج ہم اپنے ملک کے اندر یہ طیارے بناسکتے ہیں۔ علاوہ ازین یاسین طیارے بھی آئندہ چند ہفتوں کے دوران فضاوں پر اڑان بھریں گے۔ بمبار اور میزائل بردار طیارے کوثر کی بھی صلاحیت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔