موتلفہ پارٹی کی مرکزی کونسل کے رکن نے مہر نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایران کی منجمد رقم کی رہائی سے مختلف بازاروں اور شرح مبادلہ پر مثبت اثر پڑے گا۔

موتلفہ پارٹی کی مرکزی کونسل کے رکن یحییٰ آل اسحاق نے مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی کوریا میں ایران کے آزاد کردہ اثاثوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے منجمد اثاثوں کو آزاد کرنے کا معاملہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کی پیروی سرکاری اہلکاروں کی طرف سے ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس کا مثبت اثر سامنے آنے لگا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے عراق میں موجود رقم اور اب کوریا میں موجود منجمد رقوم جاری ہو چکی ہے۔

انہوں نے مختلف ممالک میں ایران کی منجمد رقوم کو آزاد کرنے کے اثرات کے بارے میں کہا کہ یہ مسائل ملک کی غیر ملکی زرمبادلہ کی ضروریات کے لیے وسائل کی فراہمی اور ملک کی تجارتی ضروریات کے ساتھ ساتھ دیگر اقتصادی مسائل کے سلسلے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 

اس سے ملک کو مختلف مسائل جیسے مہنگائی، قیمتوں میں کمی، مواد کی فراہمی، صنعت کا بنیادی شعبہ اور ملک کو درکار اشیا کی فراہمی اور پیداوار کی ترقی میں حکومت کے اہداف کو آگے بڑھانے اور مختلف منڈیوں کے فروغ میں مدد ملے گی۔

حزب موتلفہ کی مرکزی کونسل کے رکن نے بعض افراد اور فکری دھاروں کی طرف سے منجمد رقم کے اجراء سے ذہنوں کے انحراف کے بارے میں کہاکہ ہر فکری دھارا اور بااثر شخص ان مسائل کو کسی نہ کسی طریقے اور مقصد کےتحت اٹھاتا اور تجزیہ کرتا ہے لیکن سچ وہ ہے کہ جس کی ملک کے سرکاری حکام کے ذریعے اطلاع دی جاتی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ایران کی مجمد رقم میں سے 6 بلین ڈالر جو جنوبی کوریا کے قبضے میں تھے، قطر کے متعدد بینکوں میں منتقل ہوچکے ہیں اور یہ ملکی نظام کی ضروریات کے مطابق استعمال اور خرچ کیا جائیں گے۔