مہر خبررساں ایجنسی نے اناتولی کے حوالے سے کہا ہے کہ ڈینش انتہا پسند اور قوم پرست پارٹی ڈینش پیٹریاٹر کی جانب سے کوپن ہیگن میں قرآن مجید کو نذرآتش کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت نے دارالحکومت میں ترک سفارتخانے کے بعد عراقی سفارت خانے کے باہر بھی اس توہین آمیز حرکت کو تکرار کیا۔
حالیہ مہینوں میں شمالی یورپ میں کئی مقامات پر قرآن کریم کی شان میں گستاخی اور توہین آمیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدامات مقامی پولیس کی حفاظت میں انجام دیے جارہے ہیں جس کے دوران انتہاپسند افراد کی جانب سے توہین آمیز نعرے بھی لگائے جاتے ہیں۔
ڈنمارک، سویڈن اور ہالینڈ جیسے ممالک میں ان واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے عالمی سطح پر مسلمانوں کے غم و غصے میں اضافہ ہورہا ہے۔ گذشتہ چھے مہینوں کے دوران توہین کے ۱۰ واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
سیلون مومیکا نامی عراقی نژاد سویڈش پناہ گزین نے اس توہین آمیز عمل کے ذریعے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ صہیونی حکومت سے وابستہ مومیکا نے کئی مرتبہ توہین کا ارتکاب کیا ہے۔
توہین آمیز واقعات کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا جس کے بعد سویڈن اور ڈنمارک کے اعلی حکام نے اس حوالے سے قانون سازی کا اعلان کیا تھا لیکن حقیقت یہ اعلانات گستاخی کرنے والوں کے لئے گرین سگنل تھا۔ ان ممالک کی پولیس کی جانب سے سیکورٹی فراہم کرنے کے باعث ان افراد کو مزید شہہ مل رہی ہے۔
فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں گستاخی کے واقعات روکنے کے بجائے مسلمانوں کے لئے مشکلات ایجاد اور ان کے خلاف قانون سازی کی جارہی ہے۔ ۲۰۱۶ میں حجاب کے خلاف قانون منظور کیا گیا۔ ۲۰۱۷ میں میکرون حکومت نے مسلمان مساجد کو حکومت کے کنٹرول میں لینے کا اعلان کیا۔