مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوڈان میں موجودہ تنازعات بدستور جاری ہیں اور آج (اتوار کو) سوڈانی فوج کے توپ خانے نے دارالحکومت خرطوم کے جنوب مشرق میں مورا اور الجریف ایرکویت کے محلوں الماء میں جنرل حمیدتی کی حامی ریپڈ سپورٹ فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
سوڈانی فوج کے جیٹ طیاروں نے سوبا کے ان علاقوں پر بھی بمباری کی جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے قبضے میں ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔
اس کے علاوہ سوڈانی فوج نے خرطوم کے جنوب میں واقع ریپڈ سپورٹ فورسز کی بکتر بند بیرکوں اور 3 ٹھکانوں پر بمباری کی۔ رہائشی بستیوں میں گھرا یہ علاقہ فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان میدان جنگ بن چکا ہے۔
سوڈانی فوج کے جاسوس طیاروں کی پرواز کے دوران دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حملہ آور فوج سے نمٹنے کے لیے ریپڈ سپورٹ فورسز کے طیارہ شکن سسٹم کی جوابی کاروائی کی وجہ سے ہوا ہے۔
دوسری جانب سوڈان کے ہمسایہ ممالک کا اجلاس چاڈ کے دارالحکومت انجامنا میں منعقد ہوگا جس میں سوڈان کے بحران کے مختلف پہلوؤں بشمول سیکیورٹی، سیاسی، اور انسانی ہمدردی کے پہلوؤں اور سوڈان کے عوام پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے لینے کے ساتھ خطے اور دنیا پر اس کے اثرات سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
گذشتہ اپریل کے وسط سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں سوڈانی فوج اور جنرل حمیدتی کی قیادت میں اس ملک ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہو چکی ہیں اور فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے متعدد کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن تنازعہ تھمنے کو نہیں آرہا۔
ان تنازعات کے نتیجے میں اب تک 3000 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور تقریباً 30 لاکھ سوڈانی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔