مہر خبررساں ایجنسی نے سانا نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی جارحیت پسندوں نے شام سے چوری ہونے والے آئل ٹینکرز پر مشتمل 2 قافلوں کو غیر قانونی المحمودیہ کراسنگ کے ذریعے عراق میں اپنے اڈوں تک پہنچا دیا۔
الیعربیہ کے نواحی علاقوں کے مقامی ذرائع نے خبر دی ہے کہ چوری شدہ شامی تیل پر مشتمل 45 ٹینکرز المحمودیحہ پاس سے شمالی عراق میں قائم امریکی اڈوں کی طرف بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ آئل ٹینکرز کی روانگی کے چند گھنٹوں بعد 50 دیگر ٹرک الولید کی غیر قانونی کراسنگ کے ذریعے عراق گئے۔
اس وقت قابض امریکی فوجی شام کے الجزیرہ علاقے میں غیر قانونی طور پر تعینات ہیں اور شامی ڈیموکریٹک کرد ملیشیا کے تعاون سے وہ ملک کے قومی وسائل اور اسٹریٹیجک مصنوعات جیسے کہ گندم اور جو کو لوٹ رہے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل امریکی فوجیوں نے شام سے چوری کیے گئے 35 آئل ٹینکرز کو حس کے مشرق میں موجود غیر قانونی سرحدی ٹرمینل الولید کے ذریعے شمالی عراق میں اپنے اڈوں تک پہنچایا۔
الیعربیہ کے مضافاتی علاقے میں مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ان 35 ٹینکرز کو 120 گاڑیوں کے قافلے میں شمالی عراق میں امریکی فوجی اڈوں تک پہنچایا گیا جن میں فوجی سازوسامان لدے ہوئے 65 ٹرک اور 20 ریفریجریٹڈ گاڑیاں شامل ہیں۔
ان ذرائع کے مطابق ایس ڈی ایف ملیشیا (امریکہ سے وابستہ دہشت گرد گرہ) کی 4 پک اپ کاریں بھی اس بڑے قافلے کے ساتھ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تھیں۔
شام کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں بشمول دیر الزور، حس اور رقہ کے صوبوں پر غیر قانونی قبضہ کرکے امریکی دہشت گرد فوج ان علاقوں میں تیل اور گیس کے کنوؤں سمیت ملک کے قدرتی وسائل کو لوٹنے کا شرمناک سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
دریں اثنا، شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ 2011 اور 2022 کے درمیان جنگ کے نتیجے میں شام کے تیل اور گیس کے شعبے کا نقصان اربوں ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے شام کو پہنچنے والے ان نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کیا۔