مہر خبررساں ایجنسی نے آئی 24 کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق درجنوں صہیونی بڑی کمپنیوں میں احتجاج میں حصہ ڈالتے ہوئے صنعتیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنیوں کی انجمن نے تاجر تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ احتجاج میں شرکت کریں۔
دراین اثناء اسرائیل کی چار بڑی یونیورسٹیوں تل ابیب، قدس، بن گوریان اور التخنیون نے ابھی عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے تعلیمی نظام بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز ایک صہیونی معیشت دان بویل نافیہ نے کہا ہے کہ نتن یاہو کی شدت پسندی اور اتراہٹ کی وجہ سے صہیونی معیشت نابود ہو جائے گی۔ ایک جانب نتن یاہو اور ان کی کابینہ عدالتی اصلاحات پر تاکید کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف اپوزیشن اور عوام متنازعہ منصوبے کے خلاف ملک گیر احتجاج کررہے ہیں۔ اس کشیدگی کے نتیجے میں صہیونی معیشت پٹڑی سے اتر جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حالات بہتر نہ ہوں تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عبرانی ذرائع ابلاغ نے کہا تھا کہ 200 سابق سفارتکاروں نے وزیر اعظم نتن یاہو کو خط لکھا ہے کہ ان کی عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی وجہ سے بیرون ملک اسرائیل کا امیج بری طرح متاثر ہوا ہے۔