مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین آن لائن کے حوالے سے بتایا ہے کہ غاصب اسرائیلی فضائیہ کے 161 ریزرو افسران نے نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی اصلاحات کے بل کی مخالفت میں فوج میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے سے انکار کا اعلان کیا ہے۔
ان صہیونی افسران نے اپنے احتجاجی فیصلے کو ایک تحریری پیغام کی شکل میں اپنے ناموں اور دستخطوں کے ساتھ غاصب صیہونی حکومت کے فوجی کمانڈروں کو بھیجا ہے اور یہ خط عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ میں بھی شائع ہوا ہے۔
مذکورہ خط میں لکھا گیا ہے کہ "ہمارے درمیان 161 رضاکار جن فضائی عملے کے ارکان، مبصرین اور ڈرونز کے آپریٹرز اور انٹیلی جنس افسران موجود ہیں۔ ہم نے پارلیمنٹ سے عدالتی اصلاحات بل کے دو مراحل کی منظوری کا مشاہدہ کیا ہے۔ اگر یہ بل آخر کار منظور ہو جاتا ہے تو یہ ایک طرح کا قلیل مدتی حکومتی اقدام ہے جو جلدی بازی میں انجام پایا ہے لیکن اس کے نتائج دور رس ہوں گے۔
ان صہیونی افسران نے اعلان کیا کہ وہ مذکورہ متنازعہ بل کی منظوری کے مرحلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ادھر غاصب صیہونی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرٹزی ہالیوی نے کہا کہ وہ اس حکومت کے ریزرو فوجیوں کی اپنی خدمات چھوڑنے کے بارے میں فکر مند ہیں اور یہ کہ جو بھی دوسروں کو ریزرو کی صورت میں اپنی فوجی خدمات چھوڑنے کی دعوت دیتا ہے وہ فوج اور اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
ہالیوی نے کنیسٹ کی سیکیورٹی اینڈ فارن ریلیشنز کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ موجودہ سیکیورٹی چیلنجز ہمیں پوری طرح تیار رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔"
دوسری طرف نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحاتی بل کے خلاف مقبوضہ فلسطین میں مظاہرین کے مشتعل مظاہروں کے بعد عبرانی میڈیا نے پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں صہیونی مظاہرین پر تشدد کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی خبر دی ہے۔
فلسطینی خبررساں ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ عدالتی اصلاحات بل کے خلاف مقبوضہ علاقوں کے شہروں میں مظاہروں کی لہر میں شدت آنے کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقے ایک بار پھر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔