مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز قم المقدسہ میں قائد ملت جعفریہ پاکستان کے نمائندہ دفتر کے زیر اہتمام امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی 34 ویں برسی کی مناسبت سے اہلبیت ع عالمی اسمبلی کے کانفرنس ہال میں عظیم الشان بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پاکستان سے سنی علماء اور قم میں مقیم پاکستانی طلباء اور علمائے کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
علامہ قاری عبدالرحمان نورزی نے کانفرنس سے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج اگر امت مسلمہ نے تمام مذہبی، جغرافیائی، لسانی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر رہبر معظم انقلابِ اسلامی سید علی خامنہ ای کی قیادت میں متحد ہو کر ہر جگہ پر طاغوتی نظام کے خلاف قیام نہ کیا تو ہمارا نام و نشان اور اسلامی تشخص مٹ جائے گا۔
انہوں نے رہبرِ انقلابِ اسلامی، ولی امر مسلمین جہاں حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کی عظمت و بزرگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ امسال امام سید روح اللہ خمینی رح کی چونتیسویں برسی کے موقع پر رہبرِ معظم نے اپنے خطاب میں پوری امت مسلمہ کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے۔ ان کے خطبہ کے کلمات اس وقت پوری اسلامی دنیا کے لئے مشعل راہ اور اولین ضرورت ہیں۔ رہبرِ معظم آج واحد تاریخ ساز شخصیت ہیں جو دنیا بھر کے مسلمانوں کو انقلابِ اسلامی کی طرف بلا رہے ہیں۔ انہوں نے پیغمبر اسلام ص کی دعوت کو کماحقہ پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کو مشعل راہ بنا کر پاکستان میں بھی شریعت محمدی کے کماحقہ نفاذ کے لئے انقلابِ اسلامی کی اشد ضرورت ہیں جس کے لئے وحدت و اتحاد پر کام کرنا ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے۔
علامہ نوروزی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اکثر علمائے دین وضو، نماز اور روزہ کے مسائل پر تو فتوے دیتے ہیں لیکن ملک پر مسلط طاغوتی اور غیر اسلامی نظام کے باطل ہونے اور اس کے خلاف قیام کرنے کا فتویٰ نہیں دیتے۔
واضح رہے کہ امام خمینی (رح) کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ اس عظیم الشان کانفرنس میں صوبۂ بلوچستان پاکستان سے آئے ہوئے مختلف اہل سنت مکاتب کے علماء، سکالرز اور سیاسی رہنماؤں سمیت ایران میں مقیم پاکستانی علماء اور فضلاء نیر مختلف مدارس، تشکلات، طلبہ تنظیموں، انجمنوں کے سربراہان اور نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔
مولانا حافظ نور علی امیر جماعت اسلامی کوئٹہ و رکن مجلس شوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن کی آیت "ادخلو فی السلم کافہ" کی روشنی میں تمام پاکستانی سنی اور شیعہ مسلمان بھائیوں کو وحدت و اتحاد کے ساتھ پوری دنیا کو انقلابِ اسلامی کا پیغام دینے کے لئے دنیا میں پھیل جانا چاہیئے۔
حوزہ علمیه کے مولانا جمال حسین آف برما نے اپنے خطاب میں مہمانان گرامی منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس پروگرام کے انعقاد کو وقت کی اشد ضرورت قرار دیتے ہوئے منتظمین کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ امام خمینی رح کا فرمان ہے کہ شیعہ اور سنی نماز میں ہاتھ کھولنے اور بند کرنے پر آپس میں جھگڑ رہے ہیں جبکہ دشمن ہم دونوں کے ہاتھ کاٹنے کی سازش کر رہا یے، اس لئے مسلمانوں کے لئے امام خمینی رح کے اس آفاقی پیغام اتحاد و وحدت پر عمل پیرا ہونا انقلابِ اسلامی اور اسلام کی سربلندی کے لئے نہایت ضروری ہے۔
مولانا سید عتیق الرحمن امام جمعہ، و ممبر رؤیت ہلال کمیٹی کوئٹہ، پرنسپل ریزیڈشنل سکول سٹی کیمپس کوئٹہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآنی آیت "واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا" کی روشنی میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے وحدت و اتحاد کا آفاقی و قرآنی پیغام ہے جو تاقیامت انسانیت کے لئے امن و سلامتی اور کامیابی کا واحد عملی راستہ ہے۔
قم کے معروف شاعر اہل بیت ع جناب عباس ثاقب صاحب نے اپنے نعتیہ اشعار کے ذریعہ مسلمانوں کو اتحاد و وحدت کا پیغام دیا۔
مولانا حافظ عبد القادر لوانی مرکزی نائب امیر جمعیت علمائے اسلام نظریاتی بلوچستان نے کہا کہ جس وقت روس دنیا بھر میں اپنی جوبن میں اشتراکیت کا پیغام لئے اسلام کو شکست دینے کے درپے تھا اسوقت امام خمینی رح نے لا شرقیہ و لا غربیہ کا نعرہ لگا کر قرانی نظام کے آفاقی پیغام کو انقلابِ اسلامی کے ذریعے عملی جامہ پہنا کر اسلام کو حیات و عزت بخشی۔ اس وقت بھی دنیا کے مسلمانوں کی کمزوریوں اور ناکامیوں کا آخری حل قرآنی نظام اور اسلامی انقلاب میں پوشیدہ ہے۔
نیز پروگرام میں چند دیگر مہمانوں نے شرکت کی جن میں سردار محمد اقبال خلجی (چیف آف ٹرائیب، چیرمین اتحاد بین المسلمین کمیٹی کوئٹہ)، سید خلیل آغا (رہنما جمعیت علماء اسلام بلوچستان) اور یوسف الرحمن (دانش گاہ بلوچستان) شامل تھے۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے قم میں دفتر و نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ظفر علی شاہ نقوی نے تمام مہمانان گرامی، منتظمین اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آیت قرآن کریم "لیقوم الناس بالقسط" کی روشنی میں انبیاء کرام کا کام لوگوں میں شعور و بصیرت ایجاد کرنا تھا اور عدل الٰہی کے لئے قیام کرنا عوام کی ذمہ داری ہے اور اس قیام کے نتیجے میں حکومت اسلامی قائم کریں اور اس مقصد کے لئے آج انقلابِ اسلامی ایران اس راستے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، اس لئے تمام امت مسلمہ پر واجب ہے کہ انقلابِ اسلامی و حکومت اسلامی کے قیام کے لئے اتحاد و وحدت کے ساتھ انقلابِ اسلامی کے راستے پر عمل پیرا رہیں۔
آخر میں صدر مجلس قاری عبد الرحمان نورزی امام جمعہ کوئٹہ نے اجتماعی دعائے خیر کے ساتھ پروگرام کا اختتام کیا۔