جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تہران نے بین الاقوامی معاینہ کاروں کو قابل اطمینان جواب دے کر اہم مسائل حل کرلئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے عالمی جوہری ادارے کی جانب سے پیش کردہ دو گزارشات کے مطابق بین الاقوامی معاینہ کاروں نے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے مطابق جوہری تنصیات پر نگرانی کے آلات نصب کئے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی اور یورپی ممالک کے غیرذمہ دارانہ رویے  کے باعث ایران نے ان آلات کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کے مطابق فردو اور نطنز میں واقع تنصیبات اور سینٹری فیوژ پر کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ 

رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ادارے کے بیان کے مطابق ایران نے یورینئم کی افزودگی میں 60 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اب تک ایران کے پاس موجود ذخائر سے دو ایٹم بم بنائے جاسکتے ہیں۔ ایران افزودگی میں تیزی لارہا ہے۔ فردو میں زیرزمین تنصیبات میں توسیع کی گئی ہے اور احتمال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہوائی حملوں سے بچنے کے لئے پہاڑ کے نیچے تعمیر کیا گیا ہے۔

رائٹرز کے مطابق آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ شدہ یورنئیم کی موجودہ مقدار 1۔114 کلوگرام ہے جوکہ یورینیم ہیکسا فلورائیڈ (6UF) کی شکل میں ہے جسے آسانی سے مزید افزودہ کیا جا سکتا ہے۔ پچھلے 3 ماہ کے مقابلے میں 26.6 کلو گرام کا اضافہ ہوا۔ آئی اے ای اے کے مطابق یہ مقدار اہمیت کی حامل ہے جو جوہری دھماکہ خیز مواد بنانے کے لئے ممکنہ طور پر مطلوبہ مقدار سمجھا جاتا ہے۔

رائٹرز کے مطابق اس وقت ایران کے پاس یورنئیم کے ذخائر 2015 کے معاہدے میں متعین مقدار سے 23 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ عالمی جوہری ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ کئی سال تحقیق اور ایران کے ساتھ تین سائٹس میں یورنئیم کی افزودگی کے حوالے سے مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے کے بعد ایران نے ایک میں موجود یورنئم کے ذرات کے بارے میں اطمینان بخش جواب دیا ہے۔

دوسری جانب رائٹرز کی خبر کے مطابق ایران نے عالمی ادارے کے زیرتحقیق دو موضوعات کو جواب دے کر حل کرلیا ہے۔ معاینہ کاروں کو فردو میں 7۔83 فیصد یورنئم کی افزودگی کے حوالے سے اعتراضات تھے لیکن ایران نے دونوں سوالوں کا اطمینان بخش جواب دے دیا ہے۔