اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اپنے انڈونیشیائی ہم منصب جوکو ویدودو کی سرکاری دعوت پر جکارتہ کا دورہ کریں گے، تاہم اس دورے سے نہ صرف دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں ایک اہم موڑ پیدا ہوگا، بلکہ اس دورے سے ان دونوں عظیم قوموں کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز بھی ہوگا۔
مشرق وسطیٰ اور مشرقی ایشیاء میں دونوں ممالک کا مؤقف، ثقافتی اور تہذیبی مشترکات، مختلف شعبوں میں تعاون کے بہت سے امکانات اور بین الاقوامی نظام کے جدید تقاضوں کے مطابق، یہ دورہ نیز باہمی اور دوطرفہ احترام پر مبنی تعلقات کے نئے باب کا سنگِ بنیاد ہوگا۔
ایران اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات آٹھویں دہائی میں داخل ہو رہے ہیں اور تاریخی لحاظ سے دونوں عظیم قوموں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ صدیوں پہلے دونوں ملکوں کے عوام اسلام کے ذریعے ایک دوسرے سے گہرے تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ نیز، ایرانی اور انڈونیشیائی مسلم علماء اور دانشوران گزشتہ صدیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مفید تعاملات برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔