مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی گورنمنٹ انفارمیشن کونسل کے سکریٹری احسان صالحی نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر، دریائے ہرمند سے ایران کے پانی کی بندش کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ افغان حکومت کے بیانیے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے صدر ابراہیم رئیسی کے دوٹوک انتباہی پیغام کہ ہم اپنے عوام کے حقوق جہاں کہیں بھی ہوں چھین کر لیں گے، کو دریافت کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر کے کل کے بیانیے کے بعد افغان حکومت نے ایک بیانیہ جاری کرتے ہوئے 3 بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم ایران اور افغانستان کے درمیان پانی کے معاہدے اور ایران کو پانی کی منتقلی کے پابند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ البتہ افغان حکومت نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ان کے پاس منتقلی کیلئے پانی کی کمی ہے جو کہ ماضی میں کئے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا زیادہ جواز ہے، کیونکہ سیٹلائٹ نقشوں اور ماہرین کے حساب کتاب کے مطابق پانی کی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، تاہم ایران کے انتباہی پیغام کے بعد افغان حکومت کو اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔