مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ برس، دو سرحدوں کے ذریعے تعلقات قائم کرنے کے بعد، دونوں ہمسایہ اور دوست ممالک موجود دیرینہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کیلئے ایک اور باب کھولنے کیلئے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں دونوں ممالک مشترکہ بازار کے باضابطہ افتتاح کر رہے ہیں تاہم ان امن و دوستی کی سرحدوں سے دونوں ممالک باہمی مفادات کیلئے تعاون اور انضمام کا سورج طلوع ہونے کا مشاہدہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستانی نیوز چینلز نے نیز اطلاع دی ہے کہ اس ملک کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کل بارڈر پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کریں اور پھر دونوں ممالک کے سربراہان ایران سے پاکستان بجلی کی فراہمی کیلئے باقاعدہ سرحدی بازار کا افتتاح بھی کریں گے۔
”پیشین مند“ سرحدی بازار کے افتتاح سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اقتصادی خوشحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں کی آمد و رفت میں نیز اضافہ ہو گا اور اس سے تعلقات مزید مضبوط، اقتصادی اور تجارتی تعاملات کو وسعت دینے میں مزید مواقع پیدا ہوں گے۔
واضح رہے کہ یہ افتتاحی تقریب، اسلامی جمہوریہ ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی اپنے مشرقی پڑوسی ملک پاکستان کو منتقل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں ایک سال سے بھی کم عرصے میں دونوں ممالک کے وزرائے برقیات کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کا نتیجہ ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے برقیات کے درمیان 9 ماہ سے بھی کم عرصے میں، ڈیزائن، انجینئرنگ اور عمل درآمد کی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں اور 83 کلو میٹر 132 کے وی لائن، سب سٹیشنز اور معاون آلات کے ساتھ، تعمیر ہو چکی ہے، جو کہ عملی ہونے کیلئے تیار ہے اور اس منصوبے کا باضابطہ افتتاح کل دونوں ممالک کے صدور کی موجودگی میں ہوگا۔
امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سرحدی بازار کی افتتاحی تقریب میں ایران اور پاکستان کے سربراہان کی موجودگی، باہمی مفادات کے تحفظ، باہمی تجارت میں وسعت، تجارتی امور کو قانونی حیثیت دینے اور سرحد پار کرنے کیلئے دونوں ممالک کے سربراہان اور حکام کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔
یاد رہے کہ پشین نامی یہ سرحد ایران اور مند پاکستان کا سرحدی مقام ہے اور اسے دونوں ممالک کا سرکاری کراسنگ پوائنٹ سمجھا جاتا ہے۔ یہ سرحد پاکستان کے صوبۂ بلوچستان کے شہر مند کے علاقے ردیگ میں واقع ہے۔ مند تربت شہر سے تقریباً 115 کلومیٹر دور ہے اور ایرانی بارڈر گارڈ فورسز (جنوبی) کا ہیڈ کوارٹر بھی اسی شہر میں واقع ہے۔ اس سرحد سے صوبۂ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور تربت کے درمیان تقریباً 780 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔