مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سابق وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ میری گرفتاری کے بعد جو پُرتشدد واقعات ہوئے انہیں اب بہانہ بنا کر بغاوت کا مقدمہ قائم کیا جائے گا تاکہ مجھے 10 سال تک جیل میں ہی رکھا جا سکے۔سابق وزیر اعظم کے مطابق اس پلان کے تحت ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر ان کی بے توقیری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکمرانوں نے جج، جیوری اور جلاد یعنی سزا پر عملدرآمد والا کردار بھی خود ہی سنبھال لیا ہے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کی بچی کُچھی قیادت اور کارکنان کو بھی جکڑ لیں گے، آخر میں پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی جماعت پر پابندی لگا دیں گے، پابندی لگا دیں گے جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر لگائی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا کوئی ردّعمل نہ آئے، یہ یقینی بنانے کے لیے انہوں نے دو کام کیے ہیں، محض پی ٹی آئی کارکنان کو ہی نہیں عام شہریوں کو بھی خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا ہے کہ میڈیا پر پوری طرح قابو پایا جاچکا ہے، بزورِ جبر اس کی آواز دبائی جا چکی ہے، اب پھر یہ انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں گے، سوشل میڈیا، جو پہلے ہی جزوی طور پر چل رہا ہے کو پوری طرح بند کر دیا جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ پولیس بےشرمی سے گھر کی چار دیواری میں خواتین سے بدتمیزی وبدسلوکی کر رہی ہے، پہلے کبھی چادر و چار دیواری کا تقدس یوں پامال نہیں ہوا جیسا یہ مجرم کر رہے ہیں، یہ لوگوں میں اتنا خوف بٹھانا چاہتے ہیں کہ مجھے گرفتار کرنے آئیں تو لوگ باہر نہ نکلیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر جے یو آئی (ف) کا ڈراما کیا جا رہا ہے، اس کا صرف ایک مقصد ہے تاکہ چیف جسٹس آئین کے مطابق فیصلہ نہ دیں۔