مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز اطلاعات فلسطین کے حوالے سے کان نامی عبرانی زبان کے چینل نے بتایا کہ صہیونی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے کچھ قریبی افراد نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی پھانسی کے سلسلے میں سخت گیر اسرائیلی وزیر اتمر بن گوئر کے مجوزہ قانون پر گفتگو کے لیے کابینہ کا اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گزشتہ سال جنوری میں غاصب اسرائیلی وزیر داخلہ اتمار بینگوئر نے بطور وزیر پہلی بار جیلوں کے حکام سے ملاقات کی تھی اور اس دورے کے بعد ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اسرائیلی جیل حکام فلسطینی قیدیوں پر مزید سختی کررہے ہیں۔ میں اس مسئلے پر توجہ مرکوز کرتا رہوں گا اور ساتھ ہی سزائے موت کو منظور کرنے کی کوششوں کو بھی مسلسل جاری رکھوں گا۔
اس دورے کے بعد اسرائیلی وزیر داخلہ اتمر بن گوئر نے کنیسیٹ کے ارکان سے فلسطینی مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے قیدیوں سے ملاقات کے قانون کو منسوخ کر دیا ہے تاکہ عرب کنیسیٹ کے ارکان کو قیدیوں سے ملاقات کرنے سے روکا جا سکے۔ بین گوئر نے اسرائیلی کنیسیٹ انتخابات کی مہم کے دوران فلسطینی قیدیوں پر دباؤ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے علاوہ شیخ عدنان کی شہادت کے بعد ہونے والی پیش رفت اور حالات کی چھان بین کے لیے اسرائیلی حکام کے ایک سکیورٹی اجلاس میں اتمار بن گوئر نے دھمکی دی تھی کہ حکومت قیدیوں کی کسی بھی کارروائی اور حملے کا طاقت سے مقابلہ کرے گی اور ان پر بھاری جرمانے عائد کرے گی۔
بین گوئر نے تمام اسرائیلی جیلوں کے اہلکاروں کو قیدیوں کے خلاف کسی بھی وقت کارروائی کے لئے تیار رہنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں شیخ خضر عدنان کی شہادت کے بعد فلسطینی قیدیوں کی جیل کے محافظوں سے جھڑپوں کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ فلسطینی ذرائع نے اوفر جیل میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کرنے کی بھی اطلاع دی ہے۔